درابشالہ آتشزدگی کا معمہ حل، خاتون اور دو بچوں کے قتل میں سوتن ملوث: پولیس

4 hours ago 1

کشتواڑ// جموں و کشمیر پولیس ضلع کشتواڑ نے جشر درابشالہ میں ایک خاتون اور اس کے دو بچوں کے وحشیانہ قتل کا معمہ حل کر لیا ہے۔ یہ واقعہ، جو ابتدائی طور پر ایک حادثاتی آگ کا نتیجہ معلوم ہو رہا تھا، پولیس کی باریک بینی سے کی گئی تحقیقات کے ذریعے ایک منصوبہ بند قتل ثابت ہوا۔
پولیس ترجمان نے بتایا کہ 11 نومبر 2024 کو کشتواڑ پولیس کو اطلاع ملی کہ جشر درابشالہ میں خورشید احمد کے گھر میں ایک تباہ کن آگ لگ گئی ہے۔ اس آگ میں ان کی ایک زوجہ، نازیہ بیگم (35 سال) اور ان کے دو بچے، آمنہ بانو (10 سال) اور رضوان احمد (5 سال) زندہ جل کر جاں بحق ہوگئے۔
انہوں نے بتایا کہ اطلاع ملنے پر پولیس پوسٹ درابشالہ میں سی آر پی سی کی دفعہ 174 کے تحت مقدمہ درج کر کے کارروائی شروع کی گئی اور جھلسی ہوئی لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے تحویل میں لے لیا گیا۔ قانونی تقاضے پورے کرنے کے بعد لاشیں ورثاء کے حوالے کی گئیں۔
پولیس ترجمان نے بتایا کہ جب واقعے کے حالات مشکوک محسوس ہوئے تو ایس ایس پی کشتواڑ نے ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم (ایس آئی ٹی) تشکیل دی۔ یہ ٹیم انسپکٹر فردوس احمد (ایس ایچ او تھانہ کشتواڑ) کی قیادت میں، پی ایس آئی انکش شرما (انچارج پولیس پوسٹ درابشالہ) اور ڈپٹی ایس پی ہیڈکوارٹرز کشتواڑ ڈاکٹر ایشان گپتا-جے کے پی ایس کی نگرانی میں کام کر رہی تھی۔
تحقیقات کے دوران تکنیکی شواہد اور مختلف مشتبہ افراد سے پوچھ گچھ کی گئی۔ تفتیش کے دوران یہ انکشاف ہوا کہ خورشید احمد کی دو زوجات—نازیہ بیگم (متوفی) اور اسماء بیگم (دوسری اہلیہ) ہیں—اور ان کے درمیان گھریلو تنازعات چل رہے تھے۔
آخرکار، ایس آئی ٹی نے اسماء بیگم کو گرفتار کیا، جس نے مجسٹریٹ کے سامنے جرم کا اعتراف کیا۔ اسماء نے انکشاف کیا کہ اس نے 11 نومبر کی رات کو ذاتی جھگڑوں کی وجہ سے نازیہ کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا تھا۔
تحقیقات کے بعد اسماء بیگم کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا اور اسے فوری طور پر گرفتار کر لیا گیا۔
ایس ایس پی کشتواڑ نے ایس آئی ٹی کی انتھک کوششوں اور پیشہ ورانہ مہارت کو سراہا۔ انہوں نے مجرموں کو سخت پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ایسے گھناؤنے جرائم کے مرتکب افراد کو قانون کے شکنجے میں لایا جائے گا۔
ضلع پولیس کشتواڑ عوام کے تحفظ اور انصاف کے قیام کے عزم پر قائم ہے۔

*** Disclaimer: This Article is auto-aggregated by a Rss Api Program and has not been created or edited by Nandigram Times

(Note: This is an unedited and auto-generated story from Syndicated News Rss Api. News.nandigramtimes.com Staff may not have modified or edited the content body.

Please visit the Source Website that deserves the credit and responsibility for creating this content.)

Watch Live | Source Article