محمد طارق اطہر
اس ترقی یافتہ دور میں ہر مسلمان مرد اور عورت پر لازم ہے کہ انہیں علم فقہ کی تعلیم دی جائے اور ساتھ ہی ساتھ اس کی اہمیت بھی بتائی جائے۔ آج کے اس عصرِ حاضر میں بہت سے مسائل ہمارے اور ان کے سامنے درپیش آتے ہیں جن کی تعلیم دینا ہمیں بہت ضروری ہے۔ مگر ہمیں ان مسئلو ں کے نا علمی کی وجہ سے ہم اسے نظر انداز کر دیتے ہیں۔مگر ان مسائل سے آج کل کے نوجوان ہمارے بھائی بہن بالکل بے خبر رہتے ہیں اور آج کل کے نوجوان بچے اور بچیاں اس قیمتی علم کے بارے میں جاننے کی کوشش بھی نہیں کرتے ،جس کے باعث ہمیں بڑی بڑی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ اس وجہ سے ہم مسلمانوں، علمائوں اور مفتیوں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ اس کے بارے میں علم پھیلائیں اور نوجوان مرد اور عورت کو اس سے آراستہ و پیراستہ کریں۔علمِ فقہ ایک واحد ایسا علم ہے جس کی ضرورت ہر ایک مرد اور عورت کی زندگی پڑہتی رہتی ہے کیونکہ اگر ہم اپنی زندگی کو شریعتِ مطہرہ کے مطابق گزاریں تو بہت سے ایسے مسائل ہمارے سامنے آئیں گے جن کی ہمیں اشد ضرورت پڑے گی اور یہ مسائل صرف علمِ فقہ سے ہی حل ہوں گے۔ اگر ہم کوئی بھی کام انجام دیں تو شریعت نے ان کے اصول و ضوابط متعین کئےہیں جو ہمیں علمِ فقہ پڑھنے اور سمجھنے سے ملیں گے اور یہ علم دوسرے علوم کی طرح تکلف سے حاصل کرنے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ آج کے ترقی یافتہ زمانے میں ہمارے مفتیِ اعظم نے بہت سی تصنیفات کی ہیں اور جس زبان میں ہم حاصل کرنا چاہیں، اس زبان میں ہم اسے حاصل کر سکتے ہیں۔ اس علمِ فقہ کو سمجھنا بھی بہت آسان ہے۔ مفتی ظفیرالدین فرماتے ہیں کہ ’’فقہ اور فتاویٰ ایک ایسا فن ہے جس سے کوئی بھی بچ نہیں سکتا، کیونکہ انسانی زندگی کے جتنے مسائل اس علم سے جڑے ہوئے ہیں اور جتنے روزمرہ کے مسائل کا حل موجود ہے، وہ کسی اور سے ممکن نہیں۔‘‘اسی طرح مولانا سعید احمد اکبرآبادی کہتے ہیں کہ ’’اس کی اصل وجہ وہ لچک ہے جو اسلام میں موجود ہے اور جو اسلام کو ایک عالمگیر مذہب کے طور پر عملی و قانونی طور پر تشکیل دینے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔‘‘علم فقہ قرآن و حدیث کی روشنی میں : اللہ تعالی قران شریف کی (سورہ بقرہ ۔۲۶۹)میں ارشاد فرماتے ہیں : حکمت سے قرآن، حدیث اور فقہ کا علم، تقویٰ اور نبوت مراد ہوسکتے ہیں۔کیونکہ قرآن و حدیث سراپا حکمت ہیں اور فقہ اسی سرچشمہ حکمت و ہدایت سے فیض یافتہ علم ہے اور حضور محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ جس نے میری امت کے لیے اس کے دین کے معاملے میں چالیس احادیث حفظ کر لیں، اللہ تعالیٰ اسے اس کا فقیہ بنائے گا اور میں اس کے لیے قیامت کے دن وہ شفاعت کرنے والا اور گواہ رہو نگا۔امام محمد بن محمد غزالی لکھتے ہیں :بے شک فقہ علمِ شرعی ہے، کیوں کہ وہ نبوت (یعنی قرآن وحدیث) ہی سے لیا گیا ہے۔ تو ان تمام دلائل سے واضح ہوا کہ علمِ فقہ کی شریعتِ مطہّٰرہ میں کتنی اہمیت بیان کی گئی ہے اور اس کا ہم پر سیکھنااور اس کو عمل میں لانا کتنا ضروری ہے۔
علمِ فقہ سیکھنا اس لئے ضروری ہے کیونکہ یہ مسلمانوں کی دینی زندگی کو صحیح سمت دینے کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ فقہ، اسلامی احکام و قوانین کا مجموعہ ہے، جو قرآن و سنت کی روشنی میں مسلمانوں کو ان کے روزمرہ کے معاملات میں رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ اس کا مقصد انسان کی روحانیت کے ساتھ ساتھ اس کی دنیاوی ضروریات کو بھی درست طریقے سے پورا کرنا ہے۔ یہاں کچھ وجوہات ہیں کہ کیوں علمِ فقہ سیکھنا ضروری ہے:دین کی صحیح سمجھ: فقہ ہمیں قرآن و سنت کی تعلیمات کو بہتر طریقے سے سمجھنے اور ان پر عمل کرنے کی رہنمائی فراہم کرتا ہے۔ یہ ہمیں بتاتا ہے کہ مختلف حالات میں کیا کرنا چاہیے اور اسلامی تعلیمات کے مطابق کس طرح زندگی گزارنی چاہیے۔ فقہ کی تعلیمات کی مدد سے ہم اپنی عبادات جیسے نماز، روزہ، زکوۃ، حج وغیرہ کو صحیح طریقے سے ادا کر سکتے ہیں۔ اس کے ذریعے ہم اپنی عبادات کو اللہ کی رضا کے مطابق بہتر بنا سکتے ہیں۔اخلاقی اوراجتماعی یا آبسی ذمہ داریامسلمانوں کو اپنے معاشرتی اور اخلاقی ذمہ داریوں کا شعور دلاتا ہے۔ یہ ہمیں بتاتا ہے کہ ہم اپنے اہل و عیال، پڑوسیوں، اور معاشرتی تعلقات کے ساتھ کس طرح حسن سلوک سے پیش آئیں۔ فقہ میں مختلف مسائل جیسے مالی معاملات، نکاح، طلاق، وراثت وغیرہ پر تفصیل سے بحث کی گئی ہے۔ اس سے ہم اپنی زندگی کے پیچیدہ مسائل کا حل اسلامی اصولوں کے مطابق تلاش کر سکتے ہیں۔ امام امجد علی عاظمی ؒ فرماتے ہیں کہ حافظ قران سے بہتر وہ شخص ہے جو علمِ فقہ حاصل کرتا ہے۔ علمِ فقہ سیکھنا ہر مسلمان کے لیے ضروری ہے تاکہ وہ اپنی زندگی کو اسلام کی روشنی میں گزار سکے اور اپنے دینی و دنیاوی امور میں کامیاب ہو سکے۔’’اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت کے مطابق ہر ایک عمل حضور کی سنت اور آپ کے خلفاء راشدین کی سنت کے مطابق گزر سکے۔‘‘کیونکہ حضوراکرمؐ کا ارشاد ہے:’’’میرے بعد میرے اصحاب کی سنت کی اتباع کرو ۔‘‘اللہ تبارک و تعالیٰ ہمیں علمِ فقہ حاصل کرنے کی توفیق و رفقت عطا فرمائے۔
[email protected]>