بلال فرقانی
سرینگر//عالمی یوم ٹیلی ویڑن کے موقع پر، جموں و کشمیر کے لوگوں کو ان دنوں کی یادیں ستا رہی ہیں جب ٹی وی ایک اہم تفریحی اور معلوماتی ذریعہ تھا۔دنیا بھر میں21نومبر کو عالمی یوم ٹیلی ویژن منایا جاتا ہے اور امسال اقوام متحدہ نے اس دن کا موضوع’’ رسائی‘‘ انتخاب کیا ہے۔ 90 کی دہائی اور 2000 کی دہائی کے ابتدائی برسوں میں ٹی وی صرف ایک مشین نہیں تھا بلکہ خاندان کے تمام افراد کیلئے ایک محفل، ایک مجلس، اور ایک رابطہ کا ذریعہ تھا۔ وہ دن جب گھر کے تمام افراد ٹی وی کے سامنے بیٹھ کر اپنے پسندیدہ پروگرام دیکھتے تھے، آج بھی جموں و کشمیر کے بیشتر لوگوں کی یادوں کا حصہ ہیں۔پائین شہر کے فتح کدل سے تعلق رکھنے والے محمد طاہر(بھائی لالہ) کا کہنا ہے کہ ایک وقت تھا جب ٹی وی خاندانوں کی محفل کا حصہ بن کر، ایک ساتھ بیٹھ کر پسندیدہ پروگرامز دیکھنے کی روایت کو فروغ دیتا تھا۔ انہوں نے ماضی کے دریچوں سے جھانکتے ہوئے کہا’’اس وقت، شام کے اوقات میں ٹی وی کے سامنے بیٹھ کر پورا کنبہ اپنے پسندیدہ پروگرام دیکھتے تھے اور یہ ایک خاص لمحہ ہوتا تھا جس میں سب کا دھیان ایک جگہ مرکوز ہوتا تھا۔ لیکن جدید دور میں جب سمارٹ فونوں اور اسٹریمنگ سروسز نے مقبولیت حاصل کی، ٹی وی کی اہمیت میں کمی آئی ہے اور نوجوان نسل اپنے موبائل فونوں پر مواد دیکھنے کو ترجیح دیتی ہے۔تیز تر ترقی اور جدید ٹیکنالوجی کے باوجود، جموں و کشمیر کے دور دراز علاقوں میں ٹی وی کی اہمیت ابھی تک برقرار ہے۔ 90 کی دہائی میں، دور دراز علاقوں میں ٹی وی سیٹوں کا چلنا ایک بڑی خوشی کی بات ہوتی تھی، اور لوگ مخصوص اوقات میں اپنے پسندیدہ پروگرام دیکھنے کیلئے ٹی وی کے سامنے جمع ہو جاتے تھے۔ اس دور میں ٹی وی نہ صرف تفریح کا ذریعہ تھا بلکہ یہ دنیا بھر کی خبریں، قومی پروگرام اور مقامی حالات و واقعات تک رسائی کا اہم ذریعہ تھا۔صحافی ایم ایم شجاع کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر میں ٹیلی ویڑن کا کردار نہ صرف تفریحی بلکہ تعلیمی اور آگاہی دینے میں بھی اہم رہا ہے۔ہزار داستان اور ایماندار جیسے ڈرامے ،جو اب بھی کئی لوگوں کی یادوں میں ہیں، نے نہ صرف عوامی تفریح کا سامان کیا بلکہ لوگوں کو تعلیمی اور سماجی مسائل کے بارے میں آگاہ بھی کیا۔انہوں نے بتایا کہ ٹی وی کے ذریعے عوام کو حکومت کے پروگرام، صحت کے بارے میں آگاہی، اور قومی سطح پر ہونے والے اہم واقعات کی معلومات ملتی تھی۔ایک اور صحافی معراج الدین مسکین کا کہنا ہے کہ آج کی دنیا میں جب موبائل فون، اسٹریمنگ سروسز اور سوشل میڈیا نے ہر فرد کے ہاتھ میں ایک نیا تفریحی اور معلوماتی وسیلہ دے دیا ہے، ٹی وی کی اہمیت میں کمی آئی ہے۔ آج کے نوجوان یوٹیوب، نیٹ فلیکس اور دیگر سٹریمنگ پلیٹ فارموں پر زیادہ وقت گزارتے ہیں اور وہ ٹی وی کے پروگرام کو کم دیکھتے ہیں۔مسکین کا ماننا ہے کہ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ نے لوگوں کو زیادہ ذاتی اور آن ڈیمانڈ مواد فراہم کیا ہے۔وہ مانتے ہے’’ اب ہر فرد اپنے پسندیدہ پروگرام، فلمیں، اور ویڈیوز اپنے موبائل فون یا کمپیوٹر پر باآسانی دیکھ سکتا ہے۔‘‘ جموں و کشمیر کے دور دراز علاقوں میں جہاں انٹرنیٹ کی کم رسائی اور سست رفتار کنکشن کی مشکلات ہیں، وہاں ابھی بھی ٹی وی ایک اہم ذریعہ ہے۔ یہاں لوگ ٹی وی پر خبریں دیکھ کر اپنے علاقے کی صورتحال اور قومی اور عالمی سطح پر ہونے والی اہم سرگرمیوں سے آگاہ ہوتے ہیں۔ خاص طور پر جب قدرتی آفات، سیاسی بحران یا دیگر ہنگامی حالات ہوتے ہیں، ٹی وی ایک فوری اور معتبر ذریعہ بن جاتا ہے جس کے ذریعے لوگ اپڈیٹس اور اہم معلومات حاصل کرتے ہیں۔ماہرین کے مطابق، حالیہ برسوں میں ٹی وی کی اہمیت ضرور کم ہوئی ہے لیکن اس کا کردار اب بھی اہم ہے، خاص طور پر تعلیم، آگاہی، اور عوامی خدمات کے پیغامات میں۔ ٹی وی پروگرام، خاص طور پر صحت اور تعلیم کے بارے میں، لوگوں میں شعور بڑھانے میں مددگار ثابت ہوتے ہیں۔ عالمی سطح پر ٹی وی آج بھی دنیا کے مختلف حصوں سے لوگوں کو جوڑنے کا ایک مؤثر ذریعہ ہے، اور اس کی اہمیت کا انکار نہیں کیا جا سکتا۔