قیصر محمود عراقی
اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے کہ :تم اللہ کے سوائے کسی کی عبادت نہ کرواور والدین کے ساتھ حسن سلوک کیا کرو۔ اگر تمہارے سامنے دونوں یا ان میں سے کوئی ایک بھی بڑھاپے کو پہنچ جائے تو انہیں اُف تک نہ کہو، انہیں جھڑکنا بھی نہیںاور ان دونوں کے ساتھ نرم دلی وعجزوانکساری سے پیش آئو۔ اسی طرح حضوراکرمؐنے ارشاد فرمایا: بڑوں کی تعظیم وتوقیر کروگے اور چھوٹوں پر شفقت کروگے تو تم جنت میں میری رفاقت پالوگے۔
جس طرح اللہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شمار کرنا ناممکن ہے اسی طرح والدین کے پیار کا اندازہ لگانامشکل ہی نہیں ناممکن بھی ہے۔ یہ واحد رشتہ ہے جس میں لالچ وحرص نہیں ہے بلکہ بے پناہ خلوص ، پیاراور محبت ہوتی ہے۔ ماں باپ کتنی محنت اور ناز نخرے سے اپنی والدین کو پالتے ہیںاور جو مشکلات ماں باپ برداشت کرتے ہیں، اولاد اگر ساری زندگی ایک ٹانگ پر کھڑے ہوکر بھی خدمت کرے تو بھی ماں کی ایک رات کی تکلیف کا صلہ نہیں دے سکتے۔ اگر اسلامی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو اللہ رب العزت نے جتنے بھی حقوق العباد کا ذکر کیا ہے ان میں سب سے زیادہ اہمیت والدین کی حقوق کو دی ہے۔ اس سے یہ پتہ چلتا ہے کہ والدین سے بڑھ کر واجب الاحترام اور کوئی رشتہ نہیں، والدین کی خدمت ، عزت واحترام کو جہاد سے بھی افضل قرار دیا گیا ہے۔ ایک دفعہ ایک صحابیؓ حضور اکرمؐکی خدمت اقدس میں حاضر ہوئے اور آپؐ سے جہاد پر جانے کی اجازت طلب فرمائی۔ آپؐ نے پوچھا کہ کیا تمہارے والدین حیات ہیں؟ اس صحابیؓنے جواب دیا جی ہاں، دونوں حیات ہیں، تو آپؐ نے فرمایاکہ تم جائو اور ان ہی کی خدمت کرو۔یہ حدیث شاید ہم سب کو پہلے بھی پتہ ہوں یا ہم نے جمعہ وعیدین کے خطبات میں علمائے کرام سے سنی ہوں ، لیکن ہم لوگ وقتی طور پر بہت زیادہ پریشان ہوتے ہیں اور دل میں سوچتے ہیں کہ اب کبھی بھی اپنے والدین کی نافرمانی نہیں کرینگے اور ان کی خدمت اور عزت واکرام میں کوئی کسر نہیں چھوڑینگے، لیکن مسجد سے باہر نکلتے ہی ہم سب باتیں بھول جاتے ہیں اور گھر پہنچتے ہی اپنے اپنے موبائل فون میں کھو جاتے ہیں یا ٹی وی پروگرام دیکھنا شروع کردیتے ہیں، چاہے اس دوران ہمارے بوڑھے والدین اکیلے بیٹھے ہو یا ان کو ہماری ضرورت ہو ۔ ہم لوگ یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ ہم بھی کل ماں باپ بنیںگے اور بڑھاپے کی عمر کو پہنچیں گے تو کیا ہم لوگ جو آج اپنے والدین سے سلوک کررہے ہیںکیا ہماری اولادین بھی ایسا ہی نہیں کریںگی۔ اگر آج ہم اپنے ماں باپ کو وقت نہیں دے پاتے ، ان کے ساتھ لمحات نہیں گذارسکتے ، تو کیا کل ہماری آنے والی نسل کے پاس ان موبائل فونز سے زیادہ بہتر اور جدید ایجادات میسر نہ ہونگی، جس میں وہ بالکل مگن ہونگے اور ہمارے بڑھاپے کی جانب ان کا دھیان بالکل نہ ہوگا۔ اس وقت ان کیلئے ہمارا خیال رکھنا تو دور کی بات ہمارے لئے چند لمحے نکالنا بھی ممکن نہ ہوگا۔ یہ کیا ہوگیا ہے ہماری اس نوجوان نسل کو ؟ کچھ احساس کرو اور اس دوڑسے نکل باہر آئو ان موبائل فونز کی دنیا سے اور دیکھو تمہارے بوڑھے والدین اس وقت کس حالت میں ہیں اور ان کو تمہاری کتنی ضرورت ہے ۔ بہت افسوس کے ساتھ دہرانا پڑرہا ہے کہ آج اپنی اولاد ہی اپنے ماں باپ کو جھڑک دیتے ہیںاور تیز وتند لہجے میں بات کرتے ہیں۔
والدین کی خدمت کرنا یا ان سے اخلاق سے پیش آنا ایسا عمل ہے جس میں کسی قسم کی کوئی محنت یا مشقت نہیں کرنی پڑتی کیونکہ ماں باپ سے فطری طور پر بھی انسان کو محبت اور لگائوہوتا ہے، ان کے خدمت اور عزت کرنے پر دل خود ہی مائل ہوجاتا ہے۔ بس ہمیں کوشش کرنی چاہئے اور والدین کیلئے تھوڑا سا ٹائم نکالیںاور سوچیں کہ اس عمل سے ہماری دنیا وآخرت بہتر ہوگی۔ ہمارے والدین کبھی بھی ایسا کام ناپسند نہیں کرینگے جس سے ہمیں پریشانی ہو یا ہمیں زیادہ مشقت اٹھانی پڑے۔
بہر حال خدا کیلئے اپنے والدین کا احساس کریں ، ان کو چند لمحے ضرورفراہم کریں ، ان سے باتیں کریں، ان کی ضروریات کا خیال کریں، شاید کل آنے والی نسل بھی ہمارا خیال کرے جب ہم کمزورہونگے۔ اولاد کو چاہئے کہ والدین کی بات غور سے سنیں ، ماں باپ جب کھڑے ہو تو ان کے احترام اور تعظیم میں کھڑے ہوجائیں، جب وہ کسی کام کا حکم دیں تو فوراً عمل کریں ، ان دونوں کے کھانے پینے کا خیال رکھیں، نرم دلی سے ان کیلئے عاجزی کا بازوں بچھائیں، ان کے ساتھ بھلائی کریں اور ان پر احسان نہ جتلائیں۔ والدین کے علاوہ ہمیں چاہئے کہ محلے کے بزرگوں کا احترام بھی کریں اور اگر ہم سفر کررہیں تو کوئی بھی بزرگ ہمیں کھڑا نظر آئے تو ہمیں چاہئے کہ ہم ان کا احترام کریں اور انہیں بیٹھنے کی جگہ دیں۔ اگر کوئی خاتون کھڑی ہو تو بھی ہمارا یہ اخلاقی فریضہ ہے کہ ہم ان کا احترام کرتے ہوئے ہم ان کو جگہ دیں، کوئی عمر رسیدہ بھکاری ملے تو ہم اگر اس کی کچھ مالی مدد نہیں کرسکتے تو کم از کم اس کی عزت تو کرسکتے ہیں۔ آج ہم اگر کسی کا احترام کریں گے تو کل ہمارے والدین ، ہماری ماں ،بہن اور بیٹی کواسی طرح عزت ملے گی۔ دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ ہم سب کو صحیح معنوں میں اپنے احکامات کی پابندی کرنے اور بالخصوص نوجوان نسل کو اپنے والدین اور بزرگوں کی خدمت کرنے والا بنائے۔آمین
رابطہ۔6291697668