حیدرآباد: تلنگانہ ہائی کورٹ نے حیدرآباد کی جھیلوں اور ان کے بفر زونز کی حفاظت کے لیے اہم ہدایات جاری کی ہیں۔
ان احکامات کا مقصد غیر قانونی تجاوزات کو روکنا اور تمام جھیلوں کو غیر مجاز تعمیرات سے بچانا ہے جو ایچ ایم ڈی اے (حیدرآباد میٹروپولیٹن ڈویلپمنٹ اتھارٹی) کے دائرہ اختیار میں آتی ہیں۔
ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ ایک عوامی مفاد کی درخواست (PIL) کے بعد آیا ہے جو 2023 میں فائل کی گئی تھی۔ درخواست میں شہر کی جھیلوں اور بفر زونز کے غیر قانونی قبضے پر تشویش کا اظہار کیا گیا تھا۔
اہم احکامات : ہائی کورٹ نے ایچ ایم ڈی اے کو حکم دیا ہے کہ وہ تمام جھیلوں کے مکمل ٹینک سطح (FTL) اور بفر زون کی حدود کو واضح طور پر متعین کرے۔
یہ اقدام جھیلوں کے قدرتی ماحول کو بچانے اور ان کے گرد غیر قانونی تجاوزات کو روکنے کے لیے کیا گیا ہے۔
غیر قانونی تعمیرات پر عدالت کا موقف: عدالت نے خاص طور پر راماما کنٹہ جھیل کے بفر زون میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ٹورازم اینڈ ہوٹل مینجمنٹ (NITHM) کی غیر قانونی عمارت کی تعمیر پر بات کی۔
درخواست گزار کا کہنا تھا کہ یہ تعمیرات قوانین کی خلاف ورزی ہیں جو جھیلوں کے بفر زونز کی حفاظت کے لیے بنائے گئے ہیں۔
جھیلوں کی حفاظت کی اہمیت: جھیلوں کے بفر زونز کی حفاظت حیدرآباد کے ماحولیاتی توازن کے لیے ضروری ہے۔
یہ علاقے آلودگی کو روکنے، بایو ڈائیور سٹی کو محفوظ رکھنے اور پانی کے ذخیروں کو بحال کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
نتیجہ: ہائی کورٹ کے احکامات سے یہ واضح ہے کہ عدالت حیدرآباد کی جھیلوں اور ان کے بفر زونز کی حفاظت کے لیے سخت اقدامات کرے گی تاکہ شہر کی ترقی اور ماحولیاتی تحفظ میں توازن برقرار رکھا جا سکے۔