November 16, 2024
مختار احمد قریشی
میں ایک پرسکون جھیل کے کنارے بیٹھا، خود سے باتیں کر رہا تھا۔ یوں لگا جیسے چاند کی روشنی نے جھیل کو آئینے کی طرح چمکا دیا ہو اور ہر طرف ایک پراسرار خاموشی پھیلی ہوئی ہو۔ یہ تنہائی کا منظر تھا، مگر عجیب طور پر دل کو سکون بخش رہا تھا۔
زندگی کی تیز رفتاری میں کب خود کو بھلا بیٹھا تھا، یہ جان نہ سکا۔ لوگوں کے بیچ رہ کر بھی تنہا تھا۔ یہ تنہائی مجھے اپنائیت دے رہی تھی، جیسے میرے ساتھ چلنے کا عزم کر چکی ہو۔ دوستوں اور رشتہ داروں کے بیچ وہ اپنائیت نہ ملی جو اس خاموشی میں محسوس کر رہا تھا۔ ہر لمحہ گزرتے وقت کا زخم تھا، مگر اس وقت اس خاموشی نے میری روح کو تسلی دی تھی۔
پانی کی لہریں نرم ہلچل سے میرے خیالات کے تاریک گوشوں کو جھنجھوڑ رہی تھیں۔ میں نے سوچا، شاید اس تنہائی کا ہمسفر ہی میری اصل پہچان ہے۔ اس جھیل کے آئینے میں، میں نے اپنی ذات کا وہ چہرہ دیکھا جسے میں ہمیشہ بھولتا آیا تھا۔
یہ خاموش لمحے، یہ تنہائی، میرے وجود کے آئینے میں میری ذات کو نکھار رہے تھے۔
ا ن لمحوںمیں،میںنےزندگی کےان پہلوؤںکودیکھاجنہیںہمیشہ نظراندازکرتارہاتھا۔
میں نے یہ محسوس کیا کہ یہ تنہائی محض ایک خالی پن نہیں ایک ایسی ہمسفر ہے جو میرے ساتھ ہر جگہ چلتی ہے۔ میرے ہر دکھ اور ہر خوشی کیساتھ رہی ہے۔ اس تنہائی نے مجھے موقع دیا کہ میں خود کو سمجھ سکوں، اپنی خامیوں اور خوبیوں کو دیکھ سکوں۔
جھیل کے پانی میں اپنے عکس کو غور سے دیکھتے ہوئے مجھے یوں لگا جیسے میں اپنے اندر کی ہر کمزوری اور ہر درد کو صاف دیکھ رہا ہوں۔
زندگی میں آگے بڑھتے وقت ہم اکثر اپنے دل کے سننے کا وقت نہیں پاتے، لیکن اس خاموشی میں یہ تنہائی جیسے ایک ہمدرد بن کر میرے دل کو لگے ہر زخم کے بارے میں سوال کررہی تھی۔ اسی لمحے میں نے عہد کیا کہ اب میں اس تنہائی سے بھاگنے کی کوشش نہیں کرونگا۔ میں نے اس سکوت کو اپنی زندگی کا حصہ بنا لیا۔ زندگی کے ہر ہنگامے میں، میں نے اس تنہائی کو اپنے ہمسفر کے طور پر قبول کرلیا، جو ہر وقت میرے ساتھ چلے گی، میری ذات کا وہ آئینہ بنے گی جس میں میں خود کو دیکھ سکوں۔ یہ تنہائی کا ہمسفر مجھے دلاتا ہے کہ میں خود اپنے لئے کافی ہوں اور یہ میرے وجود کی اصلی پہچان ہے۔
ان لمحات نے مجھے یہ سکھایا کہ تنہائی محض ایک عارضی کیفیت نہیں بلکہ ایک ایسا تحفہ ہے جو ہمیں اپنی ذات کی گہرائیوں سے آشنا کرتا ہے۔ اس تنہائی کے ہمسفر کے ساتھ، میں نے اپنی زندگی کے ان گوشوں کو سمجھا جو کسی بھیڑ میں کبھی نظر نہیں آتے۔ مجھے یہ احساس ہوا کہ ہم اکثر دوسروں کی خوشیوں اور غموں میں اتنے کھو جاتے ہیں کہ خود کو بھول بیٹھتے ہیں، اپنی ذات کو تسکین دینے کا وقت نہیں نکال پاتے۔
اب، جب بھی زندگی کے سفر میں تھکان محسوس کرتا ہوں یا مشکلات کا سامنا کرتا ہوں، یہ تنہائی میری ڈھال بن جاتی ہے۔ وہی خاموش لمحے، وہی سکوت میری روح کو قوت دیتے ہیں، میری ہر کمزوری کو طاقت میں بدل دیتے ہیں۔ یہ تنہائی میرا وہ رازدار بن چکی ہے جسے میں سب کچھ کہہ سکتا ہوں، بغیر کسی خوف کے۔
زندگی میں جب تک یہ تنہائی میرے ساتھ ہے، میں خود کو کبھی اکیلا محسوس نہیں کرتا۔ یہ میرا ہمسفر ہے، میری روح کی آواز ہے اور شاید میری زندگی کا سب سے وفادار ساتھی بھی۔ اب میں جانتا ہوں کہ یہی تنہائی میرا حقیقی سفر ہے، جس میں میں نے خود کو پایا، اپنے اندر کی گہرائیوں کو سمجھا اور اپنے وجود کی اصل کو پہچانا۔
ان لمحات نے مجھے بتایا کہ سکون اور تسکین باہر کی دنیا میں نہیں، بلکہ ہمارے اپنے دل میں ہے۔ اور یہی میری زندگی کا وہ سبق ہے جو شاید مجھے کسی بھی کتاب سے نہیں مل سکتا تھا، ایک خاموش ہمسفر نے مجھے سکھایا۔
میں نے یہ بھی سیکھا کہ تنہائی ہمیں خود سے سچائی کا سامنا کرنے کا موقع دیتی ہے۔ جب دنیا کی آوازیں خاموش ہو جاتی ہیں، تب ہمیں اپنے اندر کی گہرائیوں میں چھپی ہوئی حقیقتیں نظر آتی ہیں۔ یہ حقیقتیں ہمیں کبھی کبھی تکلیف دے سکتی ہیں، لیکن وہی حقیقتیں ہمیں زندگی کے نئے راستوں پر گامزن کرتی ہیں۔
زندگی کی حقیقی معنویت تب سمجھ میں آتی ہے جب ہم خود سے ایمانداری سے بات کرتے ہیں، جب ہم اپنی کمزوریوں کو تسلیم کرتے ہیں اور اپنے اندر کی طاقتوں کو پہچانتے ہیں۔ یہ سکون تب ہی ملتا ہے جب ہم دنیا کی دھوکہ دہی سے نکل کر اپنی حقیقت کا سامنا کرتے ہیں اور اسی حقیقت کے ساتھ، ہم اپنی زندگی کے سفر کو بہتر طریقے سے گزار سکتے ہیں۔
اب میں جانتا ہوں کہ تنہائی صرف اس کا نام نہیں، جو کسی فضا میں خاموش ہو بلکہ یہ وہ لمحہ ہے جب ہم خود سے بات کرتے ہیں، خود کو سنوارتے ہیں اور اپنی زندگی کا صحیح مقصد سمجھتے ہیں۔ یہ سفر میری حقیقت کو ایک نیا معنی دیتا ہے اور مجھے اس بات کا یقین ہے کہ جب تک یہ تنہائی میرے ساتھ ہے، میں کبھی نہیں ہاروں گا۔
یہ لمحے، یہ تجربے، اور یہ سکوت ہمیشہ میری زندگی کا حصہ رہیں گے، کیونکہ انہوں نے مجھے وہ سچائی دی ہے جو کبھی بھی دنیا کی ہلچل میں نہیں مل سکتی تھی۔ یہی میری اصل طاقت ہے، جو میری اندر کی دنیا سے آتی ہے اور جو مجھے ہمیشہ آگے بڑھنے کی ہمت دیتی ہے۔
���
موبائل نمبر8082403001
Read Next
نیوٹن کا قانون
November 9, 2024
افسانہ ڈاکٹر ریاض احمد یہ ایک پرسکون اتوار کی دوپہر تھی اور سم میز پر بیٹھا…