November 16, 2024
سرینگر// سابق وزیر اعلیٰ اور پی ڈی پی صدر محبوبہ مفتی نے ہفتہ کو جموں و کشمیر حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ حالیہ اسمبلی سیشن میں منظور کی گئی قرارداد کے بعد آرٹیکل 370 کے حوالے سے اپنا موقف واضح کرے۔
محبوبہ مفتی نے حکومت اور کانگریس پر دفعہ 370 کے حوالے سے ‘مبہم’ رویہ اختیار کرنے پر تنقید کی اور کہا کہ حالیہ قرارداد میں واضح مؤقف کا فقدان تھا۔
ضلع بڈگام کے دورے کے دوران میڈیا سے بات کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے قرارداد پر عدم اطمینان کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ 5 اگست 2019 کے آرٹیکل 370 کی منسوخی کا مناسب جواب دینے میں ناکام رہی۔
انہوں نے کہا، “حکومت کو اپنی 50 اراکین کی اکثریت کے ساتھ اپنی آواز بلند کرنی چاہیے تھی اور 2019 کے واقعات کی واضح طور پر مذمت کرنی چاہیے تھی۔ اس کے بجائے قرارداد نے ایک طرح سے سرنڈر کی صورت اختیار کرلی، جس نے عوام کو مزید سوالات میں ڈال دیا”۔
محبوبہ مفتی نے مزید کہا کہ قرارداد میں واضح پیغام نہیں تھا اور ایسا لگا کہ آرٹیکل 370 کے بارے میں بات کرتے ہوئے ہچکچاہٹ یا شرمندگی کا احساس تھا۔
انہوں نے کانگریس کو بھی نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ پارٹی نے اس مسئلے سے دوری اختیار کر لی ہے اور کہا کہ قرارداد صرف ریاستی حیثیت کے لئے ہے، آرٹیکل 370 کے لئے نہیں۔
محبوبہ نے کہا، “انہوں نے کہا کہ یہ قرارداد ریاستی حیثیت کے لیے تھی، نہ کہ آرٹیکل 370 کے لیے، جس سے عوام کے ذہنوں میں کئی سوالات پیدا ہو گئے ہیں”۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس رویے نے عوام میں بڑے پیمانے پر خدشات کو جنم دیا ہے اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے پر اپنا مؤقف واضح کرے۔