November 16, 2024
عظمیٰ نیوز ڈیسک
جھانسی// اتر پردیش میں جھانسی کے میڈیکل کالج میں تباہ کن آتشزدگی واردات میں 10بچوں کی موت واقع ہوگئی اور کئی زخمی ہوگئے۔جھانسی کے ڈی آئی جی کلا ندھی نیتھانی نے دس بچوں کی موت کی تصدیق کی ہے۔ یہ واقع مہارانی لکشمی بائی میڈیکل کالج کے بچہ وارڈ میں پیش آیا۔ حادثے میں کئی بچے شدید زخمی ہو گئے۔ بچوں کو ملحقہ سپر اسپیشلٹی وارڈ میں داخل کرایا گیا۔ آگ لگنے کے بعد بھگدڑ مچ گئی۔ فائر بریگیڈ نے آگ پر قابو پالیا۔ ابتدائی معلومات کے مطابق یہ واقع شارٹ سرکٹ سے پیش آیا۔اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے میڈیکل کالج میں پیش آنے والے حادثے کا نوٹس لیا۔ انہوں نے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ وہ فوری طور پر موقع پر پہنچ کر راحتی کاموں میں تیزی لائیں ۔ ساتھ ہی زخمیوں کے فوری علاج کی ہدایات بھی دی گئی ہیں۔ اس کے ساتھ ہی وزیر اعلیٰ نے زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی ہے۔وزیر اعلی یوگی نے ایکس پر لکھا’’جھانسی ضلع کے میڈیکل کالج کے این آئی سی یو میں پیش آنے والے حادثے میں بچوں کی موت انتہائی افسوسناک اور دل دہلا دینے والی ہے۔ ضلع انتظامیہ اور متعلقہ حکام کو جنگی بنیاد پر راحت اور بچا کام کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ میں بھگوان سے دعا کرتا ہوں کہ وہ مرنے والوں کی روحوں کو نجات عطا فرمائے اور زخمیوں کو جلد صحت یاب کرے‘‘۔وزیر اعلیٰ کی ہدایت پر نائب وزیر اعلیٰ برجیش پاٹھک اور پرنسپل ہیلتھ سکریٹری جھانسی کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔ کمشنر اور ڈی آئی جی کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ حادثے کی تحقیقات کریں اور بارہ گھنٹے میں وزیراعلی کو رپورٹ پیش کریں۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی فائر بریگیڈ کی ایک درجن سے زائد گاڑیوں نے موقع پر پہنچ کر آگ پر قابو پالیا۔اس دوران این آئی سی یو وارڈ میں لگنے والی آگ نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔
اس سانحہ میں10بچوں کی جان چلی گئی جبکہ 16 دیگر بچے شدید جھلس کر زندگی کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ واضح رہے کہ این آئی سی یو(نیونیٹل انسٹینسیو کئیر یونٹ)یعنی نوزائیدہ بچوں کا انتہائی نگہداشت وارڈ، اسپتال کا خصوصی شعبہ ہوتا ہے جہاں بیمار یا وقت سے پہلے پیدا ہونے والے نوزائیدہ بچوں کا علاج اور دیکھ بھال کی جاتی ہے۔ یہ جدید مشینوں اور ماہر ڈاکٹروں کی نگرانی میں کام کرتا ہے۔ان بچوں کی موت کے بعد پورے علاقے میں غم کا ماحول ہے اور سوالات اٹھ رہے ہیں کہ یہ سانحہ کیسے ہوا اور اس کا ذمہ دار کون ہے؟ آگ کیسے لگی اور کیوں بروقت اس کا پتہ نہیں چل سکا؟ اس کے ساتھ ہی یہ بھی سوال اٹھ رہا ہے کہ اسپتال میں لامپرواہی کا کس حد تک دخل تھا؟جھانسی میڈیکل کالج میں آگ لگنے کے بعد سامنے آئی ایک رپورٹ کے مطابق، وارڈ میں رکھے گئے فائر ایکسٹینگوشر کی تاریخِ ختم ہو چکی تھی۔ ایکسٹینگوشر پر 2019 کی فلنگ تاریخ درج تھی اور اس کی ایکسپائری 2020 میں ہو چکی تھی۔ اس کے علاوہ، فائر الارم بھی بجا نہیں تھا، جس سے سوالات مزید بڑھ گئے ہیں۔ انکشاف ہوا ہے کہ یہ سلنڈرز صرف دکھاوے کے طور پر رکھے گئے تھے۔اس کے علاوہ، اس سال فروری میں اسپتال میں آگ کی حفاظت کے لیے آڈٹ بھی کیا گیا تھا اور جون میں ماک ڈرل بھی ہوئی تھی، مگر ان میں کوئی واضح کمی نہیں دیکھی گئی تھی۔ نائب وزیر اعلی بر جیش پاتھ نے کہا ہے کہ آگ کے بعد کی تحقیقات میں لامپرواہی کی باتوں کی تصدیق ہونا ابھی باقی ہے۔عینی شاہد ہمیرپور کے رہائشی بھگوان داس نے بتایا کہ جب آگ لگی، وہ خود وارڈ میں موجود تھے۔ ان کے مطابق، نرس نے آکسیجن سلنڈر کے پائپ کو جوڑنے کے لیے ماچس کی تیلی جلائی تھی، جس سے پورے وارڈ میں آگ لگ گئی۔ بھگوان داس نے خود چند بچوں کو بچانے کی کوشش کی اور ان کے جسم پر کپڑے لپیٹ کر انہیں بچایا۔اس حادثے کی تحقیقات جاری ہیں اور اسپتال کی لاپرواہیوں کا پتہ لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے تاکہ آئندہ اس طرح کے سانحے سے بچا جا سکے۔
معاملے کی تحقیقات ہونی چاہئے | کھڑگے،پرینکا،مایاوتی اورا کھلیش کا سخت ردعمل
یو این آئی
نئی دہلی//کانگریس صدر ملک ارجن کھڑگے اور پارٹی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی نے جھانسی کے میڈیکل کالج میں آگ لگنے سے نوزائیدہ بچوں کی موت پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے اور متاثرین کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔ کانگریس لیڈروں نے اسے میڈیکل کالج انتظامیہ کی جانب سے سنگین لاپرواہی قرار دیا اور کہا کہ واقعہ کی تحقیقات ہونی چاہئے اور قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کی جانی چاہئے۔کھڑگے نے کہا اتر پردیش کے جھانسی کے میڈیکل کالج میں ہوئے حادثے میں معصوم بچوں کی موت کی خبر کافی تکلیف دہ ہے۔ اس دل دہلا دینے والے حادثے میں مرنے والے تمام بچوں کے خاندانوں کے تئیں ہماری گہری تعزیت ہے۔ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس حادثے کی وجوہات کی تحقیقات کی جائیں اور جو بھی ایسی غفلت کا مرتکب ہو اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے۔
سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو نے حکومت کی لاپرواہی کوذمہ دار ٹھہراتے ہوئے سخت الفاظ میں تنقید کی، جبکہ بہوجن سماج پارٹی کی سربراہ مایاوتی نے قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی کا مطالبہ کیا۔
صدر ،نائب صدر،وزیراعظم اور راہل کااظہار رنج
یو این آئی
نئی دہلی//صدر جمہوریہ دروپدی مرمو، نائب صدر جگدیپ دھنکھڑ ،وزیراعظم نریندر مودی نے جھانسی میڈیکل کالج میں آگ لگنے سے نوزائیدہ بچوں کی موت پر غم کا اظہار کیا۔صدر جمہوریہ دروپدی مرمو اورنائب صدرجگدیپ دھنکھڑ نے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ وہ اتر پردیش کے جھانسی میں مہارانی لکشمی بائی میڈیکل کالج کے آئی سی یو وارڈ میں لگنے والی آگ میں بچوں کے مارے جانے سے کافی افسردہ ہیں۔انہوں نے کہا’’ہماری ہمدردیاں متاثرین کے خاندانوں کے ساتھ ہیں، ہم اس حادثے میں زخمی ہونے والے بچوں کے جلد صحت یاب ہونے کی پرارتھنا کرتے ہیں‘‘۔ مودی نے ہفتہ کو کہا دل دہلا دینے والا ہے۔اتر پردیش کے جھانسی کے میڈیکل کالج میں آگ لگنے کا واقعہ کافی تکلیف دہ ہے۔ ان لوگوں کے ساتھ میری گہری تعزیت ہے جنہوں نے اپنے معصوم بچوں کو کھو دیا ہے۔ ایشور سے پرارتھنا ہے کہ وہ انہیں یہ بڑا دکھ برداشت کرنے کی ہمت دے۔ ریاستی حکومت کی نگرانی میں، مقامی انتظامیہ راحت اور بچا کے لیے ہر ممکن کوشش کر رہی ہے۔