سمت بھارگو
راجوری//سابق وزیر، سابق ممبر پارلیمنٹ اور کانگریس کے سینئر لیڈر چوہدری لال سنگھ نے منگل کو کہا کہ جموں و کشمیر میں سیکورٹی کی صورتحال کے لئے حکومت خود ذمہ دار ہے۔وہ گزشتہ دو سالوں میں جموں و کشمیر میں دہشت گردی کی سرگرمیوں میں اضافے سے متعلق ایک سوال کا جواب دے رہے تھے۔موصوف اور کانگریس کے دیگر سینئر قائدین ڈاک بنگلہ راجوری میں پارٹی کی ضلع یونٹ کے ذریعہ منعقدہ یوم دستور کنونشن میں حصہ لینے کے لئے راجوری میں تھے۔ایک سوال کے جواب میں چوہدری لال سنگھ نے کہاکہ ’’آپ بالکل درست کہتے ہیں کہ دہشت گردی کی سرگرمیوں میں اضافہ ہوا ہے‘‘۔انہوں نے کہاکہ ’’موجودہ سیکورٹی سیٹ اپ کے لحاظ سے حکومت خود اس کی ذمہ دار ہے کیونکہ اس سے قبل فورسز کے زیر تسلط تمام بالائی علاقوں کو خالی کر دیا گیا تھا اور اس سے دہشت گردی میں اضافے کی راہ ہموار ہوئی تھی‘‘۔سابق وزیر، جنہوں نے ماضی میں اپنے قافلوں پر دہشت گردانہ حملوں کا بھی سامنا کیا تھا، نے کہا کہ بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) ایک سرحدی محافظ فورس ہے لیکن یہ حکومت اسے انتخابی فورس کے طور پر استعمال کرتی ہے۔موصوف نے کہاکہ ’’اس کا مطلب یہ ہے کہ یا تو بی ایس ایف کو سرحدوں پر اپنی موجودگی کو کم کرنے کے بعد انتخابی ڈیوٹی پر لگایا جاتا ہے یا سرحدوں پر کافی فورس موجود ہے اور وہ انتخابی ڈیوٹی کے لئے استعمال کر سکتی ہے، لیکن اس صورت میں، اگر سرحدوں پر کافی فورس موجود ہے، تو یہ دراندازی کیسے ہو رہی ہے۔ حال ہی میں ہوئے انتخابات کے حوالے سے سابق وزیر نے کہا کہ ای وی ایم کے تعلق سے بہت سے شکوک و شبہات ہیں اور مہاراشٹر کے انتخابات اس کی ایک مثال ہیں۔موصوف نے کہاکہ ’’مہاراشٹر ملک کا معاشی اور مالیاتی دارالحکومت ہے اور وہ (بی جے پی) اس پر قابو پانے کا ارادہ رکھتے تھے اور ایسا کر چکے ہیں‘۔سابق وزیر، جو جموں و کشمیر اسمبلی انتخابات سے کچھ دن پہلے کانگریس میں شامل ہوئے تھے، نے یہ بھی کہا کہ ریاست کی بحالی جموں و کشمیر کے لوگوں کا سب سے بنیادی، فوری اور حقیقی مطالبہ ہے لیکن یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ بی جے پی اور حکومت نے متعدد بار اس کا وعدہ کیا ہے۔ پارلیمنٹ کے فلور پر بھی لیکن کچھ نہیں کیا گیا۔انہوں نے کہاکہ ’’ہم اس مطالبے کیلئے سڑکوں پر نکلیں گے اور احتجاج کریں گے اور ہمارا مقصد ریاست کی بحالی ہے‘‘۔