مشورے
ماہرین ِ مالیات
آپ ایسا روزانہ کیا کرتے ہیں جس سے آپ کا بینک اکاؤنٹ بڑھتا ہے؟ اگر آپ اس سوال کا جواب نہیں دے سکتے تو اب وقت ہے کہ دولت کے حوالے سے نئی عادات کو اپنالیں۔آپ کی جسمانی صحت کی طرح مالی صحت کا انحصار بھی ان فیصلوں پر ہوتا ہے جو آپ روزمرہ کی زندگی میں کرتے ہیں، جیسے صحت مند عادات یعنی بہتر غذا اور ورزش آپ کو فٹ رکھتی ہیں، اسی طرح کچھ عادتیں آپ کو مالی لحاظ سے دولت مند بننے میں مدد دیتی ہیں۔اگر آپ بھی مستقبل کو مدنظر رکھتے ہوئے بچت کرنا چاہتے ہیں تو ان چند مالی عادات کو اپنی زندگی کا حصہ بنالیں۔ماہرین مالیات کے مطابق پیسوں کی اچھی بچت کرنے والے افراد بچپن میں سیکھ لیتے ہیں کہ یہ کتنا ضروری عمل ہے، مگر آپ ابھی تک بچت نہیں کررہے تو بہتر ہے کہ ابھی سے آغاز کردیں۔اب یہ کس ریٹائرمنٹ سیونگ پلان کا حصہ ہو یا کچھ، کوئی بھی بہتر آپشن نظر آئے، اس کے لیے ابھی سے فیصلہ کرکے عمل شروع کریں۔
ریٹائرمنٹ کاؤنٹ : یہ کوئی نیا مشورہ تو نہیں مگر ہر مالیاتی مشیر اس کو ضرور دیتا ہے کیونکہ یہ مستقبل کے بارے میں ہے۔ اس حوالے سے ایک اچھا اصول تو یہ ہے کہ آمدنی کا 10 سے 15 فیصد حصہ سیدھا ریٹائرمنٹ اکاؤنٹ میں جمع کرادیں۔
ضرورت اور خواہش کا فرق جانیں : ماہرین کے مطابق ایک سب سے بڑا جھوٹ جو ہمارے سامنے بولا جاتا ہے وہ یہ ہے کہ خواہش کو ضرورت بنا دیاجاتا ہے۔ بیشتر افراد سیاحت، نئے کپڑوں اور باہر کھانے کو حقیقی ضرورت سمجھتے ہیں جبکہ ایسا نہیں۔اس کے مقابلے میں بچت کرنے والے اپنی بنیادی ضروریات اور خواہشات کی فہرست تیار کرتے ہیں تاکہ پیسے بچا سکیں۔موجودہ دور میں متعدد اخراجات خودکار طور پر آپ کے اکاؤنٹ سے ادا ہوجاتے ہیں جیسے سبسکرائپشن فیس اور دیگر، مگر چیک لکھنے یا آن لائن فارم بھر کر بلز کو ادا کرے سے دماغ کو اخراجات کا علم ہوتا ہے۔اگر آٹو پے پر انحصار کرتے ہیں تو بہتر ہے کہ مہینے میں ایک بار ٹرانزیکشنز کو چیک ضرور کرلیں تاکہ یقینی ہوسکے جو بھی خرچہ ہوا وہ درست تھا اور آپ کو بھی علم ہو کہ آپ کہاں پر خرچ کررہے ہیں۔
اپنا بجٹ تیار کریں : بنیادی اخراجات اور بلوں سے ہٹ کر دیگر چیزوں کی خریداری کے بجٹ بنانے کو بھی عادت بنالیں، اب چاہے وہ ہفتے میں دو بار چائے کی پتی خریدنا ہو، کہیںباہر کھانے جانا ہو یا گھر والوں کے لیے تحائف لینے ہوں، یہ بظاہر معمولی اخراجات آپ کی آمدنی کو چوس لیتے ہیں۔اگر آپ ان کا خیال نہ رکھیں۔ گزشتہ ماہ کے تمام اخراجات کو کسی جگہ لکھ لیں اور اس سے پہلے کے بھی اخراجات یاد ہوں تو ان کو بھی تحریر کرلیں۔ان کو ترجیح کے مطابق نمبر دیں اور سرفہرست تین ترجیحات کے لیے اپنے بجٹ کا حصہ بنالیں۔یہ بات سمجھنا بہت آسان ہے کہ کریڈٹ کارڈ کے ذریعے خریداری پر لوگ ضرورت سے زیادہ رقم خرچ کردیتے ہیں جبکہ نقد یا چیک کے ذریعے ادائیگی سے انہیں علم ہوتا ہے کہ وہ کتنا خرچہ کررہے ہیں۔اگر آپ بچت کی کوشش کررہے ہیں تو کریڈٹ کارڈ کے غیرضروری استعمال سے گریز کریں تاکہ خوامخواہ اشیا کی خریداری نہ کرسکیں۔یہ بچت کی بہترین ٹپس میں سے ایک ہے اور وہ یہ کہ بچت کو اپنی زندگی کی ایک ترجیح بنالیں۔کسی بھی چیز پر خرچہ کرنے سے قبل خود کو بچت کے لیے ادائیگی کریں، یعنی اپنی تنخواہ میں سے گھر کے اخراجات کرنے سے پہلے بچت کا حصہ سب سے پہلے الگ کرلیں، بچت کی کنجی یہی ہے کہ سب سے پہلے بچت کریں۔
ایک چائے یا کافی کے کپ کی قیمت کیا ہے؟ چھوٹی اشیا بہت تیزی سے زیادہ خرچے کا باعث بنتی ہیں اور اس کا احساس بھی نہیں ہوتا۔بچت کے اچھے اصولوں میں سے ایک یہ بھی ہے کہ اخراجات کی فہرست میں معمولی سے معمولی اشیا کو بھی شامل کیا جاتا ہے جس سے اخراجات کو ٹریک کرنا آسان ہوتا ہے۔اپنی آمدنی کو دانشمندی سے خرچ کرنے کے لیے آپ کو اس قابل ہونا ہوگا کہ کسی چیز کو خریدنے سے پہلے مارکیٹ میں اس کا موازنہ ضرور کریں، کچھ دکانوں پر اگر کوئی چیز جیسے جوتا تین سے چار ہزار کا ملتا ہے تو اسی معیار کا کسی اور مارکیٹ میں اس سے کہیں کم قیمت پر خریدا جاسکتا ہے۔اسی طرح کوشش کریں ایسی چیز لیں جو زیادہ عرصے تک چل سکیں چاہے وہ کچھ مہنگی ہی کیوں نہ ہو کیونکہ یہ طویل المعیاد بنیادوں پر بچت کا باعث بنتا ہے۔
طرز زندگی میں تبدیلیوں سے مطابقت : زندگی میں بڑی تبدیلیاں جیسے ملازمت ختم ہوجانا، بیماری یا شریک حیات سے علیحدگی بجٹ پر اثرانداز ہوتی ہیں، بچت کرنے والے اپنی آمدنی کے نئے اسٹیٹس کو تسلیم کرکے خود کو اس مطابق ڈھالتے ہیں۔
اتنے مہینوں کے لیے کتنی بچت ضروری ہے ،اس کا انحصار تو آپ کے طرز زندگی پر ہے مگر ماہرین کے مطابق آپ کے پاس اتنے روپےہونے چاہیے جو 3 سے 6 ماہ کے بنیادی اخراجات کی ادائیگی کے لیے کافی ہوں۔اضافی اخراجات اکثر سامنے آتے ہیں، چاہے کوئی حقیقی ایمرجنسی ہو یا نہ ہو وہ آپ کو مشکل میں ڈال سکتے ہیں۔ آپ کا دانت مسئلہ بن سکتا ہے، بچہ بیمار ہوسکتا ہے یا گھر کی کسی چیز کو فوری مرمت کی ضرورت ہوسکتی ہے۔آپ کی آمدنی کو اس وقت دوگنا دھچکا لگ سکتا ہے جب یہ غیر متوقع اخراجات اس وقت سامنے آئیںجب آپ کے ہاتھ میں اضافی آمدنی نہ ہو۔
اپنے آپ سے دیانتداری : کوئی بھی فرد عمر کو بڑھنے سے روک نہیں سکتا مگر بیشتر افراد اس حقیقت کا خیال نہیں رکھتے، جس سے مالیاتی تحفظ کے لیے خطرات بڑھتے ہیں۔
بچت کرنے والے مخصوص خطرات جیسے بڑھتی عمر، ملازمت کی ناکافی سیکیورٹی، طبی مسائل، خاندانی مسائل اور دیگر کو مدنظر رکھتے ہوئے ان کے مطابق بچت کے منصوبے بناتے ہیں۔یہ ایک بنیادی حصول ہے کہ اگر آپ اپنی آمدنی سے زیادہ خرچ کریں گے تو مالی لحاظ سے کبھی آگے نہیں بڑھ سکتے۔مگر چادر دیکھ کر پاؤں پھیلانا آپ کے ہی ہاتھ میں ہے، بس اپنی آمدنی میں اضافے اور ایک حد میں رہتے ہوئے اخراجات کو کنٹرول کرنے پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔
خودکار بچت :بلوں کی خودکار ادائیگی کی طرح بچت کو خودکار بنانا بھی بہت مددگار ثابت ہوتا ہے ،جیسے ہر مہینے ایک مخصوص دن طے شدہ رقم براہ راست سیونگ اکاؤنٹ میں منتقل کرنا اس حوالے سے مدد فراہم کرسکتا ہے۔اخراجات کو کنٹرول کرنا اور بچت ضروری عادات ہیں مگر اس کے ساتھ ساتھ کمانا بھی اہمیت رکھتا ہے، تو آمدنی بڑھانے کے طریقوں کو دیکھیں۔اپنے کسی مشغلے سے کمانے کا ذریعہ ڈھونڈنے کی کوشش کریں، جیسے آن لائن کچھ بنا کر بیچنا وغیرہ، اگر آپ کے پاس وقت نہیں تو اپنی ملازمت میں تنخواہ کو بڑھانے کے طریقے ڈھونڈیں، جانیں کہ تنخواہ میں اضافے کے لیے کیا کچھ درکار ہے اور پھر اس کی کوشش کریں۔ نئی صلاحتیوں اور تعلیم کو سیکھیں جس سے بھی آمدنی میں اضافے کا موقع بڑھ جاتا ہے۔
چھوٹی بچت سے آغاز کریں: بچت کی ٹپس کی فہرست کو پڑھنا آسان ہے مگر ان پر عمل کافی مشکل ہوتا ہے، تو بچت کے لیے بہت زیادہ بڑی تبدیلی کی ضرورت نہیں۔اگر آپ ابھی بچت شروع کررہے ہیں تو کم بچت سے آغاز کریں کیونکہ چھوٹی تبدیلی کو اپنانا زندگی کو مکمل بدلنے سے آسان ہوتا ہے۔تو آغاز میں ہر ہفتے معمولی رقم کو بچائیں اور بتدریج اس میں اضافہ کرتے رہیں۔