November 16, 2024November 16, 2024
گاڑی مالک کیخلاف کیس درج کرنے کا فیصلہ، 3سال قید 25ہزار جرمانہ کی سزا ہوگی:کمشنر /آر ٹی او
بلال فرقانی
سرینگر//جموں و کشمیر ٹرانسپورٹ محکمہ نے ایک سخت انتباہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ والدین اپنے کم عمر بچوں کو 2پہیہ یا 4 پہیہ گاڑی چلانے کی اجازت نہ دیں۔ ٹرانسپورٹ محکمہ نے واضح کیا کہ یہ ایک سنگین خلاف ورزی ہے اور موٹر وہیکلز ایکٹ 1988 کے تحت 3سال قید اور25ہزار روپے جرمانہ کی سزا ہوسکتی ہے۔ادھر ریجنل ٹرانسپورٹ آفیسر نے کہا ہے کہ ٹینگہ پورہ حادثہ میں ملوث گاڑی کے مالک کیخلاف کیس درج کرنے کیلئے پولیس سے تحریری طور پر لکھا جائیگا۔
انتباہ
ٹرانسپورٹ کمشنرراجندرسنگھ تارا کی طرف سے جاری یہ انتباہ عوامی مفاد میں جاری کی گئی ہے اور والدین و سرپرستوں سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ کم عمر بچوں کو گاڑی چلانے سے روکیں۔محکمہ نے کہا کہ یہ صرف سیکورٹی کا معاملہ نہیں بلکہ والدین اور سرپرستوں کی قانونی ذمہ داری بھی ہے۔موٹر وہیکلز ایکٹ 1988 کی سیکشن 199A کے تحت اگر کوئی کم عمر بچہ گاڑی چلانے کے دوران کوئی قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے، تو گاڑی کے مالک یا سرپرست کو بھی ذمہ دار ٹھہرایا جائے گا۔ قانون کے مطابق یہ فرض کیا جاتا ہے کہ بچے نے گاڑی چلانے کی اجازت سرپرست سے حاصل کی تھی۔ تاہم، سرپرست یا مالک یہ ثابت کر سکتے ہیں کہ انہوں نے اس واقعے کے بارے میں کچھ نہیں جانا یا وہ اس جرم کو روکنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کر رہے تھے۔قانون کے تحت’’ اگر کم عمر بچہ گاڑی چلانے کے دوران جرم کرتا ہے تو سرپرست یا مالک کو 3 سال تک قید اور 25 ہزار روپے تک جرمانہ ہو سکتا ہے۔تاہم یہ دفعات اس صورت میں لاگو نہیں ہوں گی اگر بچہ اس گاڑی کو چلانے کے لیے قانونی طور پر لرنر لائسنس یا مکمل ڈرائیونگ لائسنس رکھتا ہو۔‘‘ محکمہ ٹرانسپورٹ کی طرف سے جاری انتباہ میں کہا گیا ہے کہ اگر کم عمر بچے نے جرم کیا تو اس گاڑی کی رجسٹریشن کو 12 ماہ کیلئے منسوخ کر دیا جائے گا جس کا استعمال جرم میں کیا گیا اور وہ بچے، جو اس قسم کے جرائم میں ملوث ہوں گے، انہیں 25 سال کی عمر تک ڈرائیونگ یا لرنر لائسنس کیلئے اہل نہیں سمجھا جائے گا۔ کم عمر بچوں کو ایکٹ کے تحت جرمانے کا سامنا بھی ہو سکتا ہے، اور اگر انہیں قید کی سزا دی جاتی ہے تو اسے ’جووینائل جسٹس ایکٹ 2000‘ کے مطابق تبدیل کیا جا سکتا ہے۔ٹرانسپورٹ محکمہ نے والدین اور سرپرستوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ اپنے بچوں کو گاڑی چلانے کی اجازت نہ دیں، کیونکہ اس سے نہ صرف قانونی مشکلات پیدا ہو سکتی ہیں بلکہ یہ عوامی تحفظ کے لیے بھی ایک سنگین خطرہ بن سکتا ہے۔محکمہ نے عوام سے درخواست کی ہے کہ وہ اس قانون کی خلاف ورزیوں کی اطلاع دیں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ کم عمر بچے گاڑی چلانے میں ملوث نہ ہوں۔ ٹرانسپورٹ محکمہ نے کہا کہ کم عمر بچوں کا گاڑی چلانا ایک سنگین جرم ہے جس کے سنگین نتائج ہو سکتے ہیں۔
آر ٹی او
ریجنل ٹرانسپورٹ آفیسر سیدشہنواز بخاری نے کہا کہ وہ پولیس کودرخواست کریں گے کہ لاپرواہی کے الزام میں والدین کے خلاف دفعہ 199A کا اطلاق لگا کر کیس درج کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ دفعہ 199A ایک قابل ادراک جرم ہے اور پولیس کو کارروائی کرنی چاہیے۔آر ٹی او نے بتایا کہ نابالغ ڈرائیونگ ایک سماجی مسئلہ ہے جس کے لیے اجتماعی ذمہ داری کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا، “والدین کے لیے نابالغوں کو گاڑی چلانے کی اجازت دینے کے نتائج کو سمجھنا بہت ضروری ہے۔”بخاری نے کہا کہ ان کا محکمہ ہمیشہ خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف سخت رہا ہے لیکن اس بات پر زور دیا کہ معاشرے کو بھی قانون کی پابندی کرنی چاہیے۔ “ایک حادثہ پورے معاشرے کو بیدار کرنے کے لیے کافی ہونا چاہیے،” ۔انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ یہ پہلا واقعہ نہیں ہے جس میں بغیر لائسنس کے نابالغ بچے شامل ہوں۔آر ٹی او کشمیر نے اس بات پر زور دیا کہ والدین کو اپنے بچوں کو ڈرائیونگ سے روکنا چاہیے،لا پرواہ والدین کے لیے چھ ماہ کی قید کی سزا کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ پولیس سے اس ضمن میں رجوع کیا جارہا ہے۔دریں اثنا، ایس ایس پی ٹریفک سری نگر سٹی مظفر احمد شاہ نے لوگوں پر زور دیا ہے کہ وہ نابالغوں کو گاڑیاں چلانے سے روکیں۔انہوں نے والدین، اسکول کے اساتذہ اور کوچنگ سینٹر انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ نابالغ طلبا کو گاڑیوں اور اسکوٹر کے استعمال سے منع کریں۔
وزیر اعلیٰ کا اظہار افسوس
سرینگر //ٹینگہ پورہ بائی پاس سرینگر پر پیش آئے حادثے میں قیمتی جانوں کے زیاں پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے کہا کہ رفتار خوش لگتی ہے لیکن مار دیتی ہے ۔ وزیر اعلیٰ ایکس پر پوسٹ میں لکھا ’’دل توڑ دینے والے مناظر، اس حادثے نے نوجوانوں کی جان لی اور ان کے خاندانوں پر تباہ کن اثر ڈالا‘‘۔ انہوں نے کہا کہ میرا دل اس المناک حادثے میں جاں بحق ہونے والے لڑکوں کے اہل خانہ کیلئے دکھتا ہے، اللہ انہیں جنت میں جگہ دے۔ ‘‘انہوں نے پوسٹ میں مزید لکھا ’’ہماری کاریں تیز ہوتی ہیں، ہماری سڑکیں بہتر ہوتی ہیں لیکن ہماری روڈ سینس میں بہتری کے کوئی آثار نظر نہیں آتے۔ رفتار سنسنی خیز ہے لیکن یہ بغیر کسی پچھتاوے کے مار دیتی ہے۔ ٹریفک قوانین ایک وجہ سے ہوتے ہیں، وہ ہمیں محفوظ رکھتے ہیں لیکن صرف اس صورت میں جب ہم ان پر عمل کریں‘‘۔