حیدرآباد: بی آر ایس کے کارگزار صدر کے ٹی راما راو نے ہفتہ کے روز تلنگانہ کے چیف منسٹر اے ریونت ریڈی کو مہاتما گاندھی کے قاتل ناتھورام گوڈ سے کا شاگرد قرار دیا۔ موسیٰ ندی کے باپو گھاٹ پر دنیا کا سب سے بلند مہاتما گاندھی کا مجسمہ نصب کرنے سے متعلق فیصلہ پر چیف منسٹر ریونت ریڈی کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کے ٹی آر نے ریمارک کیا کہ گوڈسے کا شاگرد، گاندھی جی کا مجسمہ نصب کرنا چاہتا ہے۔
راما راؤ نے کہا کہ گاندھی جی کے پوترے تشار گاندھی نے چیف منسٹر ریونت ر یڈی کی اس تجویز کی مخالفت کی اور انہیں نصیحت کی کہ وہ اس رقم کو غریبوں کی بہبود پر خرچ کریں۔ گاندھی جی کو بھی شائد اس بات پر تکلیف ہوتی تھی کہ ریونت ریڈی، گوڈسے کا شاگرد ہے۔
انہوں نے پوچھا کہ آیا ہم گوڈسے کے شاگر ریونت ریڈی کی جانب سے گاندھی جی کا مجسمہ نصب کرنے پر راضی ہوجائیں گے؟ ناتھو رام گوڈ سے کا تعلق آر ایس ایس سے تھا اور گوڈسے، آر ایس ایس کا شاگرد تھا اور ریونت ریڈی اس شخص کے شاگرد ہیں۔
بی آر ایس کے کارگزار صدر نے ریونت ریڈی سے کہا کہ موسیٰ ریور پروجیکٹ میں لوٹ کو چھپانے کے خاطر گاندھی کا مجسمہ کو استعمال کرتے ہوئے شیکھنڈی سیاست نہ کریں۔ کے ٹی آر، حلقہ اسمبلی راجندر نگر کے چند کانگریس قائدین کی بی آر ایس میں شمولیت کے پروگرام سے خطاب کررہے تھے۔
انہوں نے پوچھا کہ موسیٰ پروجیکٹ کیلئے ریونت ریڈی کے پاس1.5 لاکھ کروڑ روپے کہاں سے آئے ہیں؟ اگر ان کے پاس فنڈس ہیں تو وہ غریب لڑکیوں کی شادی کے وقت حسب وعدہ ایک تولہ سونا کیوں نہیں دے رہے ہیں؟
موسیٰ پروجیکٹ میں بڑے پیمانے پر لوٹ کے الزامات کو دہراتے ہوئے کے ٹی آر نے اس مسئلہ پر بی جے پی کی خاموشی پر سوال اٹھائے کے ٹی آر نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور بی جے پی کے دیگر قائدین یہ کہتے ہیں تلنگانہ، کانگریس کیلئے اے ٹی ایم بن گیا ہے۔ مگر ان الزامات کے باوجود مودی اور مرکزی حکومت کا رروائی سے قاصر ہے۔ انہوں نے ریونت ریڈی کو اُن کے اس بیان پر جس میں انہوں نے (ریونت) نے یہ کہا تھا کہ وہ سیاسی طورپر کے سی آر کا خاتمہ کریں گے۔
سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ کے سی آر ایک زبردست طاقت ہیں، سابق میں کئی افراد نے سیاسی طور پر کے سی آر کو ختم کرنے کی دھمکیا ں دی تھیں۔ دھمکیاں دینے والے چلے گئے مگر کے سی آر بدستور برقرار ہیں۔ ان قائدین نے کے سی آر کا کچھ نہیں بگاڑ پائے تو آپ (ریونت) کس کھیت کے مولی ہیں۔
بی آر ایس قائد نے ریونت ریڈی سے پوچھا کہ اگر کے سی آر، علیحدہ تلنگانہ حاصل نہیں کرپاتے تو کیا آپ چیف منسٹر بن پاتے؟ انہوں نے کہا کہ کے سی آر زیر قیادت بی آر ایس حکومت نے زراعت، برقی، غریبوں کی بہبود، ہر گھر کو پانی کی سربراہی اور ترقیاتی کاموں میں تلنگانہ کو ملک کی سرفہرست ریاست بنائی تھی۔