اشفاق سعید
سرینگر //جموں و کشمیر بورڈ آف سکول ایجوکیشن میں احتساب اور جوابدہی نہ ہونے کی وجہ سے شدیدبحران پیدا ہوگیا ہے اوربورڈ حکام کوجوابدہ بنانے کے لیے اگر فوری طور پرفعال اقدامات نہیں کئے گئے تو پچھلے اڈھائی سال سے چلی آرہی صورتحال بورڈ کے انتظامی ڈھانچے کو مکمل طور پر تباہ کرے گی۔گذشتہ 2برسوں سے زائد عرصے سے بورڈ میں کسی بھی طرح کی جوابدہی اور شفافیت برقرار نہیں رکھی گئی ہے جس کی وجہ سے اسکے شعبے آہستہ آہستہ مفلوج ہوگئے ہیں اورجو افسران سرینگر آفس یا سینٹرل آفس میں تعینات کئے گئے ہیں، انہیں اس بات کی کھلی چھوٹ دی گئی کہ انکی نہ کوئی جوابدہی ہوگی اور نہ ان سے کوئی پوچھنے والا ہوگا۔دو برسوں سے محکمہ نے ایک غلط رجحان شروع کر رکھا ہے جس میں سرینگر آفس میں نظم و نسق چلانے والے افسران کو جموں میں رہنے کی ہدایات ملیں ۔ان افسران نے سرینگر میں کام کرنے کا بنیادی فرض پورا کرنے کے بجائے جموں میں آرام کرنے کو ترجیح دی۔ان افسران کوکن اعلیٰ افسران کی سرپرستی حاصل ہے، اسکے بارے میں کوئی نہیں جانتا۔ یہ کوئی ایسا مسئلہ نہیں ہے ، جس کو سرسری لیا جائے بلکہ اس کے ساتھ ہزاروں طلاب اور والدین براہ راست منسلک ہیں۔اس سے محکمے کی مجموعی کارکردگی اور کام کاج بری طرح متاثر ہورہاہے۔بورڈ آفس سرینگر میں پچھلے دو سال سے زائد عرصے سے یہی سسٹم چل رہا ہے۔جموں و کشمیر بورڈ تین اکائیوں پر مشتمل ہے۔ اس میںسینٹرل آفس، صوبائی آفس سرینگر اور صوبائی آفس جموں شامل ہے۔سینٹرل آفس میں چیئرمین،سیکریٹری اور ڈائریکٹر اکیڈمکس، ،جوائنٹ سیکریٹری پبلکیشن اورچیف اکوانٹس آفیسرکے 5 اہم افسران ہوتے ہیں جو بورڈ آفس کی دونوں اکائیوں کا کام کاج اور نظم و نسق چلاتے ہیں۔ ان اعلیٰ ترین افسران میں سے چیئر مین کا تعلق جموں سے ہے اور جب دل چاہے سرینگر آتے ہیں۔کمال کی بات یہ ہے کہ موجودہ عمر عبداللہ حکومت کی پہلی کابینہ میٹنگ کے بعد وہ سیکریٹری کیساتھ آئے تھے اور تب سے دونوںپھر جموں میں قیام فر مارہے ہیں۔ڈائریکٹر اکیڈمکس سرینگر میں آنا جرم تصور کرتے ہیں اور جموں سے ہی کام کرنا پسند کرتے ہیں۔ سیلبس مرتب کرنا ، نصاب میں تبدیلی اور دیگر اہم امور نپٹانے میں مکمل طور پر تال میل کا فقدان ہے کیونکہ سرینگر میں تعینات افسران جموں میں ہی کام کرنے کو ترجیح دیتے ہیں یا جموں میں ہی بیٹھنا پسند کرتے ہیں۔ اسکے علاوہ سینٹرل آفس میںجوائنٹ سیکریٹری پبلکیشن کی ایک اسامی بھی ہوتی ہے۔اس عہدے پر جموں سے تعلق رکھنے والا شخص تعینات ہیں اوریہاں کبھی نہیں آتے ہیں۔
بورڈ میں پبلکیشن ایسا شعبہ ہے جو سب سے اہم ہے۔کیونکہ نصاب تیار کرنا، سیلبس وکتابین چھاپنا، اسکے لئے ٹینڈرنگ کرنا، سپلائی دیکھنا اور روزانہ کی بنیاد پر اسکا جائزہ لینااسکی اولین ذمہ داری ہوتی ہے۔لیکن افسوس کیساتھ کہنا پڑرہا ہے کہ گورنمنٹ سپلائی کہیں نہیں ہے، کتابیںپرنٹ بھی نہیں ہوئیں، اور جو موجودتھیں وہ ختم ہوئیں۔ سینٹرل آفس میںچیف اکوانٹس آفیسر کی ایک اسامی ہوتی ہے، یہ بھی جموں کے آفیسر ہیں، ایک خاتون آفیسر جو سرینگر کبھی نہیں آتی ہیں۔اسکے بعد نچی سطح پر 2 ڈویژنل آفس کام کرتے ہیں۔ ڈویژنل آفس جموں میں بورڈ کا کام کاج چلانے اور انتظامی امور کی دیکھ ریکھ نیز امتحانات منعقد کرانے اور طلاب سے منسلک امور کیلئے جوائنٹ سیکریٹری امتحانات،جوائنٹ سیکریٹری سیکریسی اورجوائنٹ سیکریٹری( جنرل)کے عہدے ہیں۔جموں میں ان عہدوں پر مقامی افسران تعینات ہیں اور وہ باقاعدگی کیساتھ اپنی ذمہ داریاں انجام دے رہے ہیں ، لیکن سرینگر بورڈ آفس کو مفلوج بنا دیا گیا ہے اور اسے دھیمک لگ گئی ہے۔سرینگر آفس چلانے کیلئے بھی جوائنٹ سیکریٹری امتحانات،جوائنٹ سیکریٹری سیکریسی اورجوائنٹ سیکریٹری( جنرل) تعینات ہیں لیکن ان میں جوائنٹ سیکریٹری امتحانات کو ہفتہ وار سرینگر اور جموں کا چکر لگانے پر مجبور ہونا پڑرہا ہے۔جوائنٹ سیکریٹری سیکریسی جموں سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ اپنے آپ کو کسی کے سامنے جوابدہ ہونے سے انکاری ہیں۔ وہ سرینگر اپنی مرضی سے آتے ہیں اور اپنے آپ کو یہاں موجود رکھنا ضروری نہیں سمجھتے۔انکے پاس سرٹفکیٹس چارج بھی ہے اور وہ ویری فکیشن اور بورڈ اسناد کی تصحیح کا شعبہ بھی دیکھتے ہیں لیکن جموں میں ہی قیام پذیر ہیںاور سرینگر ڈیوٹی کی ذمہ داریاں انجام دینا گوارا نہیں کرتے۔اسکے بعدجوائنٹ سیکریٹری (جنرل) کا عہدہ آتا ہے۔ یہ بھی جموں سے تعلق رکھتے ہیں لیکن خوش قسمتی سے سرینگر میںہی موجود رہتے ہیں۔کشمیر عظمیٰ نے وزیر تعلیم سکینہ ایتو سے دو دن تک رابطہ کرنے کی کوشش کی تاکہ ان سے اس اہم مسئلے کے بارے میں پوچھا جائے جس سے ہزاروں طلباء و طالبات منسلک ہیں، لیکن بد قسمتی سے انہوں نے فون نہیں اٹھایا۔البتہ ٹیچرس فورم کے سابق صدر عبدالقیوم وانی نے اس بارے میں کہا کہ وہ ایک یاداشت تحریر کررہے ہیںض اور ذاتی طور پر وزیر تعلیم سے ملاقات کررہے ہیں تاکہ ان کی توجہ ایک اہم مسلے کی جانب مبذول کرائی جائے جس کی وجہ سے پچھلے 2سال سے طلبا وطالبات کو گوں نا گوں مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔انہوں نے کہا کہ انتظامی امور کے ضمن میں یہ کوئی منطق نہیں اور سروس رولز کے مطابق جس جگہ پر صوبائی کیڈر کے افسران تعینات ہونگے انہیں بہر صورت وہاں ہی ڈیوٹی انجام دینی ہوتی ہے لیکن بورڈ میں ان قاعدوں کو بالائے تاک رکھا گیا ہے کیونکہ بیورو کریسی کا جب غلبہ رہتا ہے تو کسی کی باز پرس نہیں ہوتی ہے اور ادارے اور محکمے مکمل طور پر مفلوج ہوجاتے ہیں۔سیول سوسائٹی سرینگر کے عہدیداران نے کہا کہ وہ عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے جارہے ہیں اور ایسے افسران کیخلاف کارروائی کا مطالبہ کریں گے جن کی تعیناتی سرینگر میں ہوئی ہے اور جو سرینگر کے بجائے جموں میں کام کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ وہ وزیر تعلیم سکینہ ایتو سے اپیل کررہے ہیں کہ سرینگر بورڈ آفس کو مکمل طور پر اوور ہال کریں اور یہاں وادی سے تعلق رکھنے والے افسران کو تعینات کیا جائے جن کی جوابدہی بھی ممکن ہوجائے گی اور جو ڈیوٹیوں پر حاضر ہوں گے۔