ریاض: سعودی عرب میں ایک حالیہ پرفارمنس نے آن لائن شدید ردعمل کو جنم دیا ہے، جہاں ایک اسٹیج کو کعبہ کے مشابہ بنایا گیا تھا۔ اسلام کے مقدس ترین مقام کی اس طرح نمائندگی پر لوگوں نے شدید غصہ کا اظہار کیا اور اس اقدام کو بے حرمتی قرار دیتے ہوئے سوال اٹھایا کہ کیا یہ عمل ویژن 2030 کے تحت ہونے والی اصلاحات کا حصہ ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پرترکش سنچری نامی صفحہ نے تنقید کرتے ہوئے کہا، "سعودی اشرافیہ کی بے راہ روی اور اسلام پر حملہ ایک نئی سطح پر پہنچ گئے ہیں۔ نیم برہنہ گلوکاروں کی تصاویر ایک کعبہ نما اسٹیج پر دکھائی گئیں۔ کیا اسے اصلاحات کہا جا رہا ہے؟”
دیگر صارفین نے بھی اس عمل کو "شرمناک” اور "ناقابل قبول” قرار دیا۔ ایک تبصرے میں کہا گیا، *”شرم کرو عربوں! تم نے اب تمام حدیں پار کر دی ہیں۔ ریاض سیزن کی افتتاحی تقریب میں محض تفریح کیلئے ایک مقدس کعبہ نما اسٹیج تیار کیا گیا اور اس پر خواتین نے رقص کیا۔ یہ ناقابل قبول ہے۔”
یہ پرفارمنس ریاض سیزن کا حصہ تھی، جس میں کئی مشہور بین الاقوامی ستاروں نے شرکت کی، جن میں جینیفر لوپیز، کامیلا کابیلو، اور سلین ڈیون شامل ہیں۔ جینیفر لوپیز نے ایلی ساب کے فیشن شو میں مرکزی پرفارمنس دی۔
یہ تنازع سعودی عرب کے ویژن 2030 کے حوالے سے بڑھتی ہوئی کشیدگی کو ظاہر کرتا ہے، جو ملک کی معیشت کو متنوع بنانے اور معاشرتی اصلاحات لانے کا منصوبہ ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ ان تبدیلیوں سے اسلامی اقدار کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
اس حوالے سے دیگر متنازع اقدامات کی مثالیں بھی دی جاتی ہیں، جیسا کہ رواں سال کے آغاز میں ریاض میں پہلی شراب کی دکان کھولنے کی اطلاعات۔ سعودی عرب میں شراب کا استعمال اور فروخت اسلامی قوانین کے تحت سختی سے ممنوع ہے، اور خلاف ورزی کرنے والوں کو جرمانہ، جلاوطنی، کوڑے یا قید کی سزائیں دی جاتی ہیں۔