نئی دہلی: قائد اپوزیشن لوک سبھا راہول گاندھی نے اترپردیش کے سنبھل علاقہ میں تشدد پر پیر کے دن اپنے ردعمل میں ریاست کی بی جے پی حکومت کو نظم وضبط کی بگڑتی صورتِ حال کے لئے راست ذمہ دار ٹھہرایا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک و قوم کو مل جل کر آگے بڑھنا ہے۔
قائد اپوزیشن لوک سبھا نے ایکس پر پوسٹ میں کہا کہ سنبھل کے حالیہ تنازعہ میں ریاستی حکومت کا جانبدارانہ اور عجلت پسندانہ رویہ انتہائی بدبختانہ ہے۔ انتظامیہ نے تمام فریقین کی سنے بغیر بے حسی سے کام کیا جس سے صورتِ حال مزید کشیدہ ہوئی‘ 4 نوجوانوں کی جان گئی جس کے لئے بی جے پی حکومت راست ذمہ دار ہے۔
کانگریس قائد نے تشدد اور فائرنگ میں جان گنوانے والے نوجوانوں کے ورثا سے اظہارِ تعزیت کیا۔ سنبھل میں اتوار کے دن مغل دور کی جامع مسجد کے سروے کے خلاف مقامی لوگوں اور پولیس میں پرتشدد جھڑپیں ہوئی تھیں۔
راہول گاندھی نے یہ بھی کہا کہ ہندوؤں اور مسلمانوں میں پھوٹ ڈالنے کے لئے بی جے پی کا طاقت کا استعمال کرنا نہ تو ریاست کے مفاد میں ہے اور نہ ہی ملک کے مفاد میں۔ انہوں نے کہا کہ میں سپریم کورٹ سے گزارش کرتا ہوں کہ وہ بعجلت ممکنہ اس معاملہ میں مداخلت کرے اور انصاف کرے۔
کانگریس قائد نے سبھی سے امن اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی برقرار رکھنے کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں یہ یقینی بنانے کے لئے متحد رہنا چاہئے کہ ملک اتحاد اور دستور کے راستہ پر آگے بڑھے‘ فرقہ پرستی اور نفرت کی راہ پر نہیں۔
تشدد میں 4 نوجوانوں کی جان جانے کے بعد حکام نے پیر کے دن سخت سیکوریٹی اقدامات کئے۔ انہوں نے امتناعی احکامات نافذ کردیئے‘ اسکولوں کالجوں کو بند کردیا اور انٹرنیٹ سروس معطل کردی۔ یکم دسمبر تک سنبھل میں باہر کے لوگوں کا داخلہ ممنوع ہے۔ عوامی نمائندے بھی سنبھل نہیں آسکتے۔
جلسے جلوسوں پر بھی پابندی عائد کردی گئی ہے۔ ذرائع کے بموجب پولیس نے اتوار کے دن جن 21 افراد کو گرفتار کیا ان میں بعض کے مکانوں میں اسلحہ پایا گیا جسے ضبط کرلیا گیا۔
تشدد کے سلسلہ میں پکڑے گئے 21 افراد میں 2 عورتیں شامل ہیں۔ مزید گرفتاریاں ممکن ہیں کیونکہ پولیس سی سی ٹی وی کیمروں کا فوٹیج کھنگال رہی ہے۔ شاہی مسجد پر قانونی لڑائی جاری ہے۔ دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اس کی تعمیر ایک ہندو مندر کے ملبہ پر ہوئی۔