حیدرآباد: تلنگانہ سکریٹریٹ کامپلکس کے بائیوہوبلی گیٹ (مین انٹرنس گیٹ) کو ہٹادیاگیا۔ حکومت کے اس اقدام پر عوام نے حیرت کا اظہار کیا ہے۔ اتوار کے روز سکریٹریٹ میں داخلہ کا مین گیٹ کو نیلے رنگ کی ٹین شیڈس کی چادروں سے بند کردیا گیا۔ مین گیٹ کو ہٹانے کی تصاویر سوشیل میڈیا کے مختلف پلاٹ فامس پر تیزی کے ساتھ وائرل ہوئی ہیں۔ رواں سال 4/جون سے مین گیٹ کو استعمال کیلئے بند کردیا گیا۔
چیف منسٹر اے ریونت ریڈی واستو مسئلہ پر سکریٹریٹ میں داخل ہونے اور باہر نکلنے کیلئے شمال مشرقی گیٹ استعمال کررہے ہیں۔ مین گیٹس کو ہٹانے کی خبروں کی اگرچہ کہ سرکاری طورپر تصدیق نہیں ہوئی ہے مگر یہ کہا جارہا ہے کہ واستو کی اساس پر یہ فیصلہ کیا گیا ہے۔
یہ قیاس لگایا جارہا ہے کہ مین گیٹ کو گیٹ نمبر 3پر حسین ساگر کے آخری سرے پر نصب کیا جائے گا۔ دوسری طرف، حکومت نے سکریٹریٹ احاطہ میں تلنگانہ تلی کے مجسمہ کو نصب کرنے کی تیاریاں تیز کردی ہیں۔ 9/دسمبر کو سونیا گاندھی کی سالگرہ کے دن تلنگانہ تلی کے مجسمہ کی نقاب کشائی کے اقدامات جاری ہیں۔
مین گیٹ کو ہٹانے کے ساتھ کانگریس حکومت چند تبدیلیاں کرنے پر غور کررہی ہے۔ ان میں سکریٹریٹ میں گیٹ نمبر 2 سے گیٹ نمبر 4 تک 4 کروڑ روپئے کے مصارف سے کئی سڑکیں تعمیر کرنا شامل ہیں۔ بی آر ایس کے سابق وزیر ہریش راؤ نے منفاقت کی پالیسی اختیار کرنے پر کانگریس حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا۔
انہوں نے کہا کہ بی آر ایس حکومت نے جب گرین ٹکنالوجی اور فائر سیفٹی اصولوں پر سکریٹریٹ کا جدید کامپلکس تعمیر کیا تھا تب کانگریس نے اسے واستو کی بنیاد پر سکریٹریٹ تعمیر کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اس کا مذاق اڑایا تھا مگر اب کانگریس کے چیف منسٹرریونت ریڈی واستو کا مسئلہ بناکر مین گیٹ کو تبدیل کرنے پر غور کررہے ہیں۔ اس گیٹ کی تعمیر پر 4 کروڑ روپئے خرچ کئے گئے۔ انہوں نے سوال کیا کہ یہ کانگریس کی منافقت نہیں توکیا ہے؟۔