حیدرآباد: تلنگانہ حکومت کی جانب سے ریاست بھر میں کئے جارہے ذات پات کے سروے میں آج عہدیداروں کی ناکامیاں اس وقت منظرعام پر آگئیں جبکہ ہزاروں سروے فامس نیشنل ہائی وے 44 میڑچل پر بکھرے ہوئے پائے گئے۔ عہدیداروں کی اس لاپرواہی پر عوام بالخصوص راہ گیروں نے شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ سرکاری دفاتر یا پھر عہدیداروں کے قبضہ میں رہنے والے سروے فامس کا سڑک پر پایا جانا انتہائی سنگین معاملہ ہے۔
عہدیدار جنہیں سرکاری اسکیمات کو روبہ عمل لانا اور غریب عوام کو فائدہ پہنچانا ہوتا ہے‘ ان کی اس لاپرواہی پر غریب کا ہی نقصان ہوگا۔ عوام حکومت اور عہدیداروں پر بھروسہ کرتے ہوئے اپنی سماجی‘ معاشی‘ تعلیمی‘ سیاسی اور ذات پات سے متعلق تمام اہم تفصیلات سرکاری شمار کنندگان کے سامنے اعلان کررہے ہیں اور اس کا مقررہ سروے فامس میں اندراج کروارہے ہیں –
اور حکومت نے وعدہ کیا ہے کہ سروے سے متعلق تمام تفصیلات کو محفوظ اور راز میں رکھا جائے گا لیکن سروے کے بعد فارمس کا اس طرح سڑکوں پر پایا جانا حکومت پر عوام کے اعتماد کو متزلزل ہوگیا ہے جبکہ سروے میں میونسپل کمشنر عوامی نمائندے گھر گھر جامع سروے میں حصہ لے رہے ہیں۔
بتایا گیا ہے کہ میڑچل روڈ پر تقریباً یہ سروے فامس آدھے کیلو میٹر تک بکھرے ہوئے پائے گئے جو میڑچل۔ نظام آباد روڈ پر واقع ایکولہ چوراہا پر پائے گئے اطلاع ملنے پر میونسپل کمشنر میڑچل ناگی ریڈی نے متعلقہ اسٹاف کے ساتھ مقام واقعہ پہنچ کر سروے فامس کو حاصل کرلیا۔
بتایا گیا ہے کہ اس واقعہ کی تحقیقات کی جارہی ہیں کہ آیا یہ سروے کے کام میں رکاوٹ پیدا کرنے کے لئے تو نہیں کیا گیا؟ اس سلسلہ میں میونسپل کمشنر نے ماتحت عہدیداروں اور شمار کنندگان کو طلب کرکے ان میں پوچھ تاچھ کررے ہیں۔ شبہ کیا جارہا ہے کہ سروے فامس کی منتقلی کے دوران یہ واقعہ پیش آیا ہوگا۔ اس سلسلہ میں تحقیقات جاری ہیں۔