نئے راشن کارڈز کیلئے درخواستیں کہاں اور کیسے داخل کریں،عوام میں شکوک و شبہات برقرار؟

2 hours ago 1
نئے راشن کارڈز کیلئے درخواستیں کہاں اور کیسے داخل کریں،عوام میں شکوک و شبہات برقرار؟ حکومت نے نئے راشن کارڈز کے اجراء کیلئے 2 اکتوبر سے درخواستیں قبول کرنے کا اعلان کیا ہے۔

حیدرآباد: حکومت نے نئے راشن کارڈز کے اجراء کیلئے 2 اکتوبر سے درخواستیں قبول کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ فیصلہ چیف منسٹر ریونت ریڈی کی قیادت میں جمعرات کو ہونے والے ایک جائزہ اجلاس میں لیا گیا۔ حکومت کی جانب سے تمام مستحق افراد کو ڈیجیٹل راشن کارڈز فراہم کرنے کا منصوبہ ہے، تاہم اس حوالے سے کئی اہم نکات پر وضاحت کا فقدان ہے۔

حکومت نے وزراء کی ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی تھی، جس کی رپورٹ کے بعد 2 اکتوبر سے درخواستیں قبول کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ تاہم، عوام میں اس حوالے سے کئی سوالات اور شکوک و شبہات پائے جاتے ہیں جن کا حکومت کی جانب سے ابھی تک کوئی واضح جواب نہیں دیا گیا ہے۔

عوام میں سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ درخواستیں کہاں اور کیسے دی جائیں گی؟ کیا درخواستیں آن لائن جمع کی جائیں گی یا پبلک ایڈمنسٹریشن دفاتر کے ذریعہ؟ اس کے علاوہ، درخواستوں کی آخری تاریخ کے بارے میں بھی کوئی وضاحت نہیں کی گئی ہے۔

یہ بھی واضح نہیں کیا گیا کہ نئے راشن کارڈ کے لیے کون درخواست دے سکتا ہے۔ کیا ان افراد کو بھی اپلائی کرنا پڑے گا جن کے پاس پہلے سے راشن کارڈ موجود ہیں یا یہ صرف ان لوگوں کے لیے ہے جن کے پاس کارڈ نہیں ہے؟ اس کے علاوہ، جن لوگوں نے پہلے پبلک ایڈمنسٹریشن میں درخواست دی ہے، کیا انہیں دوبارہ درخواست دینی ہوگی یا نہیں، اس بارے میں بھی کوئی معلومات نہیں دی گئی۔

حکومت کے اس فیصلے کے بعد عوام میں بے یقینی کی صورتحال برقرار ہے، اور امید کی جا رہی ہے کہ جلد ہی حکومت ان تمام سوالات کا جواب دے گی تاکہ مستحق افراد بغیر کسی الجھن کے اپنے نئے ڈیجیٹل راشن کارڈ کے لیے درخواست دے سکیں۔

ہمیں فالو کریں

Google News

*** Disclaimer: This Article is auto-aggregated by a Rss Api Program and has not been created or edited by Nandigram Times

(Note: This is an unedited and auto-generated story from Syndicated News Rss Api. News.nandigramtimes.com Staff may not have modified or edited the content body.

Please visit the Source Website that deserves the credit and responsibility for creating this content.)

Watch Live | Source Article