Last updated نومبر 14, 2024
ممبئی: سیاست میں کوئی مستقل دوست یا دشمن نہیں ہوتا، وقت کے ساتھ سب کچھ بدل جاتا ہے۔ ۲۰۱۹ میں کس نے سوچا تھا کہ مہاراشٹر میں اس طرح سے حکومت بنے گی؟ لیکن وقت نے سب کچھ بدل دیا اور جو کبھی ناممکن سمجھا جاتا تھا، وہ ممکن ہوا۔ اب نیشنلسٹ کانگریس پارٹی کے سینئر رہنما اور سابق وزیر نواب ملک کا کہنا ہے کہ ۲۳ نومبر کو نتائج کے بعد اجیت پوار کے بغیر کوئی حکومت مہاراشٹر میں نہیں بنے گی۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے انہوں نے واضح بیان دیا کہ ان کی پارٹی کا کردار ایک اہم فیصلے کرنے والے (“کنگ میکر”) کا ہے اور حکومت بنانے کا اختیار ان کے پاس ہوگا۔ نواب ملک نے مزید کہا کہ سیاست میں ہر رہنما کو وزیراعلیٰ بننے کی خواہش ہوتی ہے، اور یہ فطری ہے کہ سیاستدان اپنی جگہ بنانا چاہتے ہیں۔ “ہم بھی چاہتے ہیں کہ ہماری پارٹی کا لیڈر وزیراعلیٰ بنے، لیکن فی الحال ہماری اتنی طاقت نہیں کہ ہم اس منصب کا دعویٰ کر سکیں۔ تاہم، یہ حقیقت ہے کہ ہم کنگ میکر کا کردار ادا کرنے جا رہے ہیں اور حکومت بنانے کا فیصلہ ہم ہی کریں گے۔” ملک نے اس بات پر زور دیا کہ ان کی پارٹی نے سیاست میں ہمیشہ مضبوط کردار ادا کیا ہے اور ان کا فیصلہ اہم ہوگا۔ نواب ملک کا کہنا ہے کہ اجیت دادا جیسی سیاسی شخصیت کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ اگر ایک عام ایم ایل اے بھی وزیراعلیٰ بن سکتا ہے تو اجیت پوار جیسی بڑی سیاسی قوت کو کسی بھی صورت نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔ ملک نے کہا کہ اجیت پوار کا مستقبل میں ایک بڑا کردار ہوگا، اور انتخابی نتائج کے بعد ہی یہ واضح ہو گا کہ مہاراشٹر میں حکومت کس طرح بنے گی۔ ایم وی اے کی جانب سے این سی پی پر بی جے پی کے ساتھ ہونے کے الزامات لگتے رہے ہیں۔ نواب ملک نے وضاحت کی کہ بی جے پی کے ساتھ ان کا تعلق صرف ایک “سیاسی ایڈجسٹمنٹ” ہے۔ انہوں نے کہا، “ہم اپنی نظریاتی بنیادیں برقرار رکھے ہوئے ہیں اور ان کو کبھی بھی ترک نہیں کریں گے۔ ہم شیواجی، شاہو، پھولے اور امبیڈکر کے نظریات کے حامی ہیں اور ان کے اصولوں پر چلتے ہیں۔ ہمارے لیے سیکولرازم اور جمہوری اصول بنیادی اہمیت رکھتے ہیں۔” نواب ملک نے مزید کہا کہ بی جے پی کے ساتھ ان کے تعلقات محض سیاست کی ضرورت ہیں، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ انہوں نے اپنی اصولی نظریات کو ترک کر دیا ہے۔ “سیاسی ایڈجسٹمنٹ کی اہمیت ہمیشہ رہی ہے اور وقت کے ساتھ یہ بدلتے بھی رہے ہیں۔” ملک نے کہا کہ عوام کو چاہیے کہ وہ تاریخ کو دیکھیں اور اس حقیقت کو سمجھیں۔ نواب ملک نے اس بات کا بھی الزام لگایا کہ کچھ لوگ ان کی ضمانت کو منسوخ کر کے انہیں دوبارہ جیل میں ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ “کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ نواب ملک کو سیاست سے ختم کر دینا چاہیے، لیکن یہ ان لوگوں کی خام خیالی ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ عوام میں ان کا بے پناہ اعتماد ہے۔ جن لوگوں نے یہ سوچا کہ نواب ملک کو سیاست سے دور کیا جا سکتا ہے، وہ بہت جلد اس بات کا اندازہ کر لیں گے کہ ان کی کوششیں ناکام ہوں گی۔” نواب ملک نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے انہیں ضمانت دی ہے، جس کے مطابق ہائی کورٹ کے فیصلے تک ان کی ضمانت برقرار رہے گی۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ان پر کچھ شرائط بھی عائد کی ہیں، جیسے کہ انہیں میڈیا کے ساتھ مخصوص معاملات پر گفتگو کرنے سے روکا گیا ہے۔ تاہم، انہوں نے کہا کہ “مجھے دیگر موضوعات پر بات کرنے کی اجازت ہے۔ میں ان شرائط کا احترام کر رہا ہوں اور ان کی مکمل پابندی کر رہا ہوں۔ اگر مجھے تین دن سے زیادہ کے لیے ممبئی سے باہر جانا ہو تو اجازت لینی ہوگی، اور میں اس قانون کی پابندی کر رہا ہوں۔” نواب ملک نے کہا کہ بھارت میں مسلمانوں کو تعلیم اور اقتصادی ترقی کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسلمانوں کی سماجی اور تعلیمی حالت میں بہتری لانے کے لیے حکومت کو خصوصی اقدامات کرنے چاہئیں۔ “اگر مسلمانوں کو تعلیم اور معاشی ترقی کے مواقع فراہم کیے جائیں تو ان کی حالت بہتر ہو سکتی ہے۔” نواب ملک نے مزید کہا کہ مسلم کمیونٹی کی ترقی کے لیے انہیں بہتر تعلیمی اور مالی مواقع فراہم کرنا ضروری ہیں۔ انہوں نے اپنی وزارت کے دوران کیے گئے مختلف اقدامات کا ذکر کیا اور کہا کہ ان فیصلوں سے مسلم کمیونٹی کو کافی فائدہ پہنچا ہے۔ نواب ملک نے کہا کہ بھارت کا آئین سب کو مساوی حقوق فراہم کرتا ہے اور ہر شہری کو اپنے مذہب کے مطابق زندگی گزارنے کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی اصل طاقت اس کی مختلف ثقافتوں میں وحدت ہے۔ “یہ ملک اس وقت تک محفوظ ہے جب تک کہ ہندو، مسلمان، سکھ، عیسائی سب مل کر ایک ساتھ رہتے ہیں۔ ہمارا ملک مختلف مذاہب اور ثقافتوں کی ہم آہنگی پر قائم ہے اور یہی ہماری سب سے بڑی طاقت ہے۔” نواب ملک نے کہا کہ ان کی پارٹی ہمیشہ مساوات، سیکولرازم اور جمہوریت کی حمایت کرتی رہی ہے اور ان اصولوں سے وہ کبھی پیچھے نہیں ہٹے گی۔ انہوں نے کہا کہ ان کی پارٹی بھارت کے آئین کے بنیادی اصولوں پر یقین رکھتی ہے اور ان کا مقصد بھارت کو ایک مضبوط اور خوشحال ملک بنانا ہے۔