پاکستان کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں ہوگی | پتھربازاور ملی ٹینٹ رہا نہیںہونگے

2 hours ago 1

September 23, 2024

رمیش کیسر

نوشہرہ // وزیر داخلہ امت شاہ نے اتوار کو کہا کہ یہ ضروری ہے کہ بی جے پی جموں و کشمیر میں اقتدار میں آئے تاکہ امن کو یقینی بنایا جاسکے اور پڑوسی ملک کو سبق سکھایا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے تک پاکستان کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔ نوشہرہ میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے شاہ نے گاندھی اور عبداللہ خاندانوں پر تنقید کی اور دعویٰ کیا کہ انہوں نے ریزرویشن ختم کرنے کے لیے ہاتھ ملایا ہے لیکن انہیں ایسا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔شاہ نے کانگریس لیڈر راہول گاندھی کے ‘نفرت کے بازار میں، محبت کی دکان’ کے نعرے پر طنز کرتے ہوئے کہا ’’8اکتوبر کو ووٹوں کی گنتی کے بعد، آپ کا نام نہاد ‘محبت کی دکان’ بند ہونے والی ہے” ۔وزیر داخلہ نے دہشت گردی کے معاملے پر نیشنل کانفرنس، کانگریس اور پی ڈی پی کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ کسی پتھر باز یاملی ٹینٹ کو جیل سے رہا نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے رویندر رینا کی حمایت میں ریلی کی دوران کہا کہ جموں و کشمیر میں حکومت بنانے کے بعد، بی جے پی ملی ٹینٹوں کے ساتھ بریانی کھانے والے تین خاندانوں کے کردار کو بے نقاب کرنے کے لیے ایک وائٹ پیپر جاری کرے گی۔شاہ نے کہا کہ وہ جموں و کشمیر کے نوجوانوں سے بات کرنا چاہیں گے جو “شیر” ہیں۔ انہوں نے کہا”بی جے پی حکومت جموں و کشمیر میں امن، خوشحالی اور ترقی کے ساتھ ساتھ دہشت گردی کا منہ توڑ جواب دینے اور پاکستان کو سبق سکھانے کے لیے ضروری ہے‘‘۔ جمعہ کی شام تین روزہ دورے پرجموں پہنچنے کے بعد گزشتہ دو دنوں میں جموں خطے میں وزیر داخلہ کی یہ چھٹی ریلی تھی۔ انہوں نے ہفتہ کو مینڈھر، سرنکوٹ، تھنہ منڈی، راجوری اور اکھنور میں پانچ ریلیاں منعقد کیں۔ انہوں نے کہا”وہ (این سی- کانگریس اتحاد) پتھرا ئوکرنے والوں اور ملی ٹینٹوں کو رہا کرنا چاہتے ہیں (جیسا کہ ان کے منشور میں وعدہ کیا گیا ہے)۔ فاروق عبداللہ جموں کی پہاڑیوں میں دہشت گردی کے احیا کی بات کر رہے ہیں لیکن میں انہیں بتانا چاہتا ہوں کہ یہ مودی سرکار ہے اور ہم دہشت گردی کو پاتال(زمین کے اندر)میں دفن کر دیں گے۔ کسی دہشت گرد یا پتھرا ئوکرنے والے کو نہیں چھوڑا جائے گا‘‘۔شاہ نے کہا کہ این سی اور کانگریس پاکستان کے ساتھ بات چیت اور لائن آف کنٹرول کے ساتھ سرحد پار تجارت کی بحالی کے لیے وکالت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا’’میں فاروق عبداللہ اور راہل گاندھی کو بتانا چاہتا ہوں کہ دہشت گردی کے خاتمے تک پاکستان کے ساتھ کوئی بات چیت نہیں ہوگی، میں اپنے شیروں (جموں کشمیر کے نوجوانوں) سے بات کروں گا، پاکستان سے نہیں‘‘۔سرحدی باشندوں کی حفاظت کے لیے حکومت کی طرف سے برسوں کے دوران تعمیر کیے گئے زیر زمین بنکروں کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ ایسے ڈھانچے کی ضرورت نہیں ہوگی کیونکہ سرحد پار سے “کسی میں گولی چلانے کی ہمت نہیں ہے”۔انہوں نے کہا”اگر وہ غلطی سے بھی گولی چلائیں گے تو ہم یہاں سے گولا چلائیں گے (اگر وہ غلطی سے بھی گولی چلائیں تو ہم گولے سے جواب دیں گے،” ۔انہوں نے ریزرویشن پر این سی-کانگریس قائدین کے ریمارکس پر بھی تنقید کی اور کہا کہ کسی کو بھی محروم طبقات بشمول پہاڑیوں، گجروں، دلتوں، دیگر پسماندہ طبقات کو دیئے گئے ریزرویشن کو ہاتھ لگانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔”گاندھی اور عبداللہ خاندان ریزرویشن منسوخ کرنے، دہشت گردی کو زندہ کرنے کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں اور ‘محبت کی دکان’ سے دہشت گردی کے بارے میں بات کر رہے ہیں۔ 8 اکتوبر کو ووٹوں کی گنتی کے بعد آپ کا نام نہاد ‘محبت کی دکان’ بند ہونے جا رہا ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ میں عبداللہ سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ 30 سال کی دہشت گردی، 40 ہزار لوگوں کی موت، 3000 دنوں سے سول کرفیو کا ذمہ دار کون ہے، آپ لندن میں اپنی چھٹیاں اس وقت گزار رہے تھے جب کشمیر جل رہا تھا، وزیر داخلہ نے کہا، مودی حکومت اقتدار میں آئی اور “دہشت گردوں کا صفایا” کیا۔ وزیر داخلہ نے کہا “انتخابات کے بعد جب ہماری حکومت بنے گی، ہم دہشت گردی پر ایک وائٹ پیپر لائیں گے اور تینوں خاندانوں کانگریس، عبداللہ اور مفتیوں کو پوری طرح بے نقاب کریں گے۔ ہم دیکھیں گے کہ وادی میں دہشت گردی کون لایا اور کس کی ہدایت پر، کس نے دہشت گردوں کے ساتھ بریانی کا مزہ لیا، ہم سب کچھ بے نقاب کریں گے‘‘۔شاہ نے کہا کہ عبداللہ آرٹیکل 370 کی بحالی کے بارے میں بات کر رہے ہیں “لیکن کوئی بھی اسے واپس نہیں لا سکتا”۔انہوں نے کہا کہ ترنگا جموں و کشمیر میں فخر سے لہرا رہا ہے اور وہ این سی کے بانی شیخ محمد عبداللہ کے ریاستی پرچم کو بحال کرنا چاہتے ہیں۔ عبداللہ جو کچھ تمھارے بس میں ہے کرو! لیکن ہمارے پیارے ترنگے کے علاوہ کشمیر میں کوئی دوسرا جھنڈا نہیں لہرائے گا۔وزیر داخلہ نے دعویٰ کیا کہ این سی شنکراچاریہ کا نام بدل کر تخت سلیمان اور ہاری پربت کا نام کوہ مارن رکھنا چاہتی ہے۔کوئی بھی ایسی تبدیلیاں کرنے کا اختیار نہیں رکھتا اور سرینگر کی دو پہاڑیوں کو ابد تک ان کے ناموں سے جانا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ18 ستمبر کو ہونے والے انتخابات کے پہلے مرحلے کا حوالہ دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ این سی-کانگریس اتحاد حکومت نہیں بنائے گا کیونکہ پولنگ میں ان کی صفائی ہو گئی تھی۔انہوں نے کہا کہ 25 ستمبر کو انتخابات کے اگلے مرحلے میں انہیں اسی حشر کا سامنا کرنا پڑے گا۔

*** Disclaimer: This Article is auto-aggregated by a Rss Api Program and has not been created or edited by Nandigram Times

(Note: This is an unedited and auto-generated story from Syndicated News Rss Api. News.nandigramtimes.com Staff may not have modified or edited the content body.

Please visit the Source Website that deserves the credit and responsibility for creating this content.)

Watch Live | Source Article