عظمیٰ نیوزسروس
سرینگر// کشمیر ٹریڈ الائنس نے وادی میں بجلی کی بار بار اور غیر اعلانیہ بندشوں پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے،۔انہوں نے کہا کہ کاروباری اوقات کے دوران، بجلی کی آنکھ مچولی کی وجہ سے کاروباری برادری کو بھاری نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے اور عوام کو مشکلات کا سامنا ہے۔آج جاری ہونے والے ایک سخت بیان میں کشمیر ٹریڈ الاینس کے صدر اعجاز شہدار نے سردیوں کے موسم میں کاروباری شعبے کو درپیش بڑھتی ہوئی مشکلات کی نشاندہی کی۔ انہوں نے کہا، ’’صورتحال ہمارے لیے ناقابل برداشت ہو چکی ہے۔ سردیوں کے موسم میں دن کی روشنی پہلے ہی کم ہو چکی ہوتی ہے، اور ان مسلسل بجلی کی بندشوں سے ہماری کاروباری سرگرمیاں بری طرح متاثر ہو رہی ہیں، جس سے مالی طور پر بھاری نقصان ہو رہا ہے۔‘‘ٹریڈ باڈی نے گرمیوں میں ہونے والے وعدوں اور سردیوں کی حقیقت کے درمیان فرق پر ناراضگی کا اظہار کیا۔ شہدار نے کہا، ’’ہر سال گرمیوں میں یہ وعدے کیے جاتے ہیں کہ جن علاقوں میں سمارٹ میٹر ہیں، وہاں بجلی کی بندش نہیں ہوگی، لیکن جب سردی آتی ہے، تو میٹر والے اور غیر میٹر والے دونوں علاقوں میں ایک ہی صورتحال کا سامنا ہوتا ہے۔‘‘کشمیر ٹریڈ الاینس کے صدر نے خاص طور پر غیر میٹر والے علاقوں پر انتظامیہ کے رویے کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ شاہدار نے سوال اٹھاتے ہوے کہا،’’یہ بہت ہی تضاد ہے کہ انتظامیہ رہائشیوں کو سمارٹ میٹر نہ لگانے کا الزام دیتی ہے، جب کہ اصل ناکامی انتظامیہ کی ہے۔ جب انتظامیہ ان علاقوں میں سمارٹ میٹر نہیں لگا سکی، تو کس طرح صارفین کو ذمہ دار ٹھہرایا جا سکتا ہے؟‘‘۔ٹریڈ باڈی نے عوامی صحت پر پڑنے والے اثرات پر بھی تشویش کا اظہار کیا، خاص طور پر ایسے مریضوں کے بارے میں جنہیں آکسیجن کنسنٹریٹرز کی ضرورت ہوتی ہے۔ بجلی کی بار بار بندشوں سے ان افراد کی زندگی کو سنگین خطرات لاحق ہو رہے ہیں جو مسلسل بجلی کی فراہمی پر انحصار کرتے ہیں۔شہدار نے کہا،’’یہ صرف کاروباری مسئلہ نہیں ہے، بلکہ یہ ایک انسانیت کا مسئلہ بن چکا ہے۔ آکسیجن کنسنٹریٹرز پر انحصار کرنے والے مریض ان بجلی کی بندشوں کی وجہ سے جان لیوا خطرات کا سامنا کر رہے ہیں۔‘‘