اشرف چراغ
کپوارہ //ایک غیر معمولی واقعہ میں، شمالی کشمیر کے کپواڑہ ضلع کے دور افتادہ مژھل علاقے میں ایک خاتون نے برف سے ڈھکی سڑک پر چونٹیواری پائین میں بچے کو جنم دیا۔ برف باری کے بعد سڑکیں صاف نہ ہونے کی وجہ سے مذکورہ خاتون کو بھر وقت ہسپتال نہیں پہنچایا جاسکا۔محکمہ ہیلتھ نے اس واقعہ کی مناسبت سے انکوائری کا حکم دیا ہے۔مقامی لوگوں نے انتظامیہ پر لاپرواہی کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ صرف چند انچ برف پڑنے کے باوجود سڑکیں چلنے کے قابل نہیں رہیں۔چونٹیواڑی کے رہائشی محمد جمال لون نے کہا کہ علاقے میں صحت کی مناسب سہولیاتہیں،ہمارے پاس ہیلتھ سنٹر ہے، لیکن ڈاکٹر نہیں۔ ہم ماں اور بچے کو بچانے کے لیے گھنٹوں جدوجہد کر تے ہیں۔مقامی لوگو ں کا کہنا ہے کہ شاہینہ بیگم نامی درد زہ میں مبتلا خاتون نے جب درد کی شکایت کی تو مژھل علاقہ میں تازہ برف باری کے بعد اندرونی سڑکیں بند ہو نے کی وجہ سے چو نٹواری کے لوگو ں نے خاتون کو ایک چار پائی پر اٹھا کر دودھی ہسپتا ل لایا لیکن درد سے ماری شاہینہ نے اس سے قبل ہی برف سے ڈھکی سڑک پر بچے کو جنم دیا ۔ بلاک میڈیکل آفیسر کلاروس نے کشمیر عظمیٰ کو بتایا کہ ضلع انتظامیہ نے پہلے ہی موسم سرما اور برف باری کے پیش نظر مژھل میں حاملہ خواتین اور مہلک مرض میں مبتلا مریضوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ یکم نومبر سے اپریل تک ضلع کے مختلف مقامات پر قیام کریں تاکہ انہیںکوئی طبی سہولیات فراہم کرنے میں مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے ۔انہو ں نے کہا کہ مژھل کی زیادہ تر حاملہ خواتین اور بزرگ مریض پہلے ہی کپوارہ کے مختلف مقامات پر قیام پذیر ہیں ۔انہو ں نے کہا کہ مژھل میں دوران شب تازہ برف باری کے بعد معمول کی زندگی درہم برہم تھی لیکن ا سکے باجود بھی جب اتوار کی صبح 8بجکر 30منٹ پر ایک کال مو صول ہوئی کہ چونٹواری مژھل میں ایک حاملہ خاتون کو دودھی پرائمری ہیلتھ سنٹرمنتقل کرنا ضروری ہے ، تو ایمبو لنس گاڑی کے ٹائیرو ں میں چین باندھ کر چونٹواری کے طرف روانہ کیا گیالیکن اس سے قبل ہی حاملہ خاتون نے بچے کو سڑک پر جنم دیا تھا۔انہوں نے کہا کہ بعد میں خاتون کو دودھی پورہ پرائمری ہیلتھ سنٹر میں داخل کیا گیاجہا ں بچہ اور زچہ دونو ں سلامت ہیں ۔انہو ں نے کہا کہ سر حدی علاقے کے لوگ ضلع انتظامیہ کی ایڈوئزری پر عمل کریں تاکہ حاملہ خواتین اور دیگر شدید قسم کے مریضوں کو علاج و معالجہ کرنے میں کسی بھی قسم کے مشکلات کاسامنا نہ کرنا پڑے ۔انہو ں نے مزید کہا کہ مژھل میں تعینات آشا ورکر نے پہلے ہی اس حاملہ خاتون کو کپوارہ منتقل ہونے کا مشورہ دیا تھا کیونکہ ہفتہ کی صبح سے ہی علاقہ میں ہلکی برف باری کا سلسلہ شروع ہوا تھا اور سرکلی مژھل سڑک گا ڑیو ں کی آمد ورفت کے لئے کھلی تھی لیکن مزکورہ خاتون نے نہیں مانا ۔
انکوائری کا حکم
ڈائریکٹوریٹ آف ہیلتھ سروسز کشمیرنے کپواڑہ میں مبینہ طور پر ایمرجنسی رسپانس کی ناکامی کا سنجیدگی سے نوٹس لیا ہے اور اس واقعے کی تحقیقات کا حکم دیا گیا ہے۔ انکوائری کمیٹی میں ڈاکٹر جہانزیب ٹنکی، ڈپٹی ڈائریکٹر(دندان سازی)، ڈاکٹر یاسمین کانگو( اسسٹنٹ ڈائریکٹر)، ڈاکٹر ارجمند بشیر، اعزاز حسین بٹ شامل ہیں۔کمیٹی کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ واقعے کی تفصیلی انکوائری کرے اور دو دن میں رپورٹ پیش کرے۔ ہدایت میں واضح کیا گیا ہے کہ کپواڑہ کے چیف میڈیکل آفیسر اور اس کے ماتحت عملہ بشمول آشا کارکنان، سہولت کار اور اس واقعے سے منسلک دیگر صحت کی دیکھ بھال کرنے والے عملے کو 25 نومبر 2024 کو دوپہر 2 بجے انکوائری کمیٹی کے سامنے حاضر ہونا چاہیے۔