درگاہ اجمیر کے خلاف عدالت میں دائر عرضی پر محبوبہ مفتی برہم

5 hours ago 2

سرینگر// پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) کی صدر محبوبہ مفتی نے راجستھان کی ایک عدالت میں درگاہ اجمیر شریف کو ہندو مندر کی جگہ پر تعمیر ہونے کا دعویٰ کرنے والی درخواست پر سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مساجد اور مزارات کو نشانہ بنانا مزید خونریزی کا باعث بن سکتا ہے۔
محبوبہ مفتی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے بیان میں کہا، “ایک سابق چیف جسٹس آف انڈیا کے فیصلے نے ایک متنازعہ بحث کو جنم دیا ہے۔ سپریم کورٹ کے 1947 کی صورتحال برقرار رکھنے کے حکم کے باوجود، اس فیصلے نے ان مقامات پر سروے کی راہ ہموار کی ہے، جو ہندو اور مسلم برادریوں کے درمیان تناؤ میں اضافے کا سبب بن سکتا ہے”۔
محبوبہ کا اشارہ غالباً سابق چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ کی سربراہی میں دیے گئے اس فیصلے کی طرف تھا جس میں آرکیالوجیکل سروے آف انڈیا (ASI) کو گیان واپی مسجد کے سائنسی سروے کی اجازت دی گئی تھی تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا یہ سترہویں صدی کی مسجد پہلے سے موجود کسی مندر پر تعمیر ہوئی تھی۔ تاہم عدالت نے ASI کو کسی بھی تخریبی کاروائی سے باز رہنے کا حکم دیا تھا۔
محبوبہ مفتی نے الزام لگایا کہ حالیہ دنوں اتر پردیش کے ضلع سنبھل میں ہونے والے تشدد کا تعلق بھی اسی فیصلے سے ہے۔ سنبھل میں ایک عدالت کے حکم پر جامع مسجد کا سروے کیا گیا تھا، جہاں یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ پہلے وہاں ہری ہر مندر موجود تھا۔
انہوں نے مزید کہا، “پہلے مساجد اور اب مسلم مزارات جیسے اجمیر شریف کو نشانہ بنایا جا رہا ہے، جو مزید خونریزی کا باعث بن سکتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ اس فرقہ وارانہ تشدد کی ذمہ داری کون لے گا، جو تقسیم کے دنوں کی یاد دلاتا ہے؟”
پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون نے بھی اس درخواست کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور بھارتی معاشرے میں بڑھتی ہوئی پسماندگی پر تشویش کا اظہار کیا۔
سجاد لون نے کہا، “ایک اور حیرت انگیز دعویٰ… کہ درگاہ اجمیر شریف میں کہیں کوئی مندر چھپا ہوا ہے”۔
انہوں نے مزید کہا کہ جیسے جیسے 2025 قریب آ رہا ہے، جو مصنوعی ذہانت (AI) کے دور کا آغاز ہے، ہمارا معاشرہ بدقسمتی سے تنزلی کے راستے پر گامزن ہے۔
لون نے ملک کی ترجیحات پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا، “ہم ٹیکنالوجی انقلاب میں کوئی حصہ ڈالنے کے بجائے چھپے ہوئے مندروں کی تلاش میں مصروف ہیں۔ اور یہ رجحان زیادہ تعلیم یافتہ طبقے میں زیادہ پایا جاتا ہے، جو جدید ٹیکنالوجی کے میدان میں قیادت کرنے کے بجائے، دیومالائی قصے تلاش کرنے میں مشغول ہے”۔

*** Disclaimer: This Article is auto-aggregated by a Rss Api Program and has not been created or edited by Nandigram Times

(Note: This is an unedited and auto-generated story from Syndicated News Rss Api. News.nandigramtimes.com Staff may not have modified or edited the content body.

Please visit the Source Website that deserves the credit and responsibility for creating this content.)

Watch Live | Source Article