عازم جان
بانڈی پورہ//کئی دہائیوں کے ماحولیاتی زوال کی وجہ سے بانڈی پورہ کے شہرہ آفاق ولر جھیل میں ندروکی پیدوارکم ہوئی ہے ، جبکہ کنول کے تنوں کی واپسی معمولی طور پر ظاہر ہورہی ہے۔2014سیلاب کے بعد ولر جھیل میں ندرو کی پیداوار بری طرح سے متاثر ہوئی ، تاحال ندرو کی فصل سے متعلق محکمہ سنگھارہ کشاں کو کوئی آمدنی حاصل نہیں ہوئی ہے بلکہ متعلق محکمہ نے 2014ء کے بعد کوئی ٹینڈر ہی نہیں اجراء کیا ہے چونکہ 2014ء سے قبل متعلق محکمہ سنگھارہ کشاں سالانہ ٹینڈر نکال کر بھاری رقم ندرو کے فصل سے حاصل کررہا تھا۔ تحصیلدار سمبل سید سبر احمد نے بتایا کہ سرکار کی جانب سے ولر جھیل سے حاصل ہونے والے پیداوار کی دیکھ ریکھ کرنے کے لئے الگ نیابت باضابطہ طورپر قائم ہے جو تحصیلدار سمبل کے ماتحت ہے ۔سبر احمد نے کہا ہے کہ سنگھاڑے نکالنے کے لئے معقول فیس سالانہ مقرر کرکے سرکار کو آمدنی حاصل ہورہی ہے لیکن ندرو پیداوار قلیل ہونے کی وجہ سے سرکار کو کوئی آمدنی حاصل نہیں ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹینڈر تو نکالتے ہیں لیکن ندرو کی پیداوار متاثر ہونے کی وجہ سے کوئی ٹینڈر حاصل کرنے کے لئے نہیں آرہا ہے۔ اسٹنٹ کمشنر ریونیو بانڈی پورہ شبیر احمد وانی نے کہا ہے کہ ولر جھیل میں ندرو کی پیداوار واپس لانے کے لئے ولر کنزرویشن اینڈ منیجمنٹ پروجیکٹ دن رات کام کررہا ہے، جو ڈریجنگ ڈیسلیٹنگ اور بحال کرنے پرتوجہ دے رہا ہے ۔جاری کوششوں سے جھیل ولر کو پھرسے بحال کیا جارہاہے جس کی وجہ سے کنول کے تنوں کی کاشت کے لئے حالات سازگار ہوئے ہیں ۔چنانچہ بانڈی پورہ علاقے کے سینکڑوں خاندانوں کے لیے، ندرو کی فصل سے آمدنی کیلئے نئے مواقع کے دروازے کھل رہے ہیں۔ صدر کوٹ پائین کے ایک ندرو بیچنے والے نے کہا، ’’ولر کے ندرو کا معیار غیر معمولی ہے، اور اس کی قیمتیں 200 سے 300 روپے فی بنڈل تک ہوتی ہیں۔ لیکن کم تعداد میں ندرو نکلتے ہیں ۔انہوں نے کہا امید ہے کہ ولرجھیل میں دوربار ندرو کی پیداوار ہوگی لیکن آلودگی اور تجاوزات اب بھی بڑے خطرات ہیں انہوں نے کہا کہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے مسلسل کوششوں کی ضرورت ہے اگرچہ ندرو کی پیداروارولرکی بحالی ایک مثبت علامت ہے، لیکن چیلنجز بدستور موجود ہیں۔ آلودگی، تجاوزات، اور متضاد دیکھ بھال سالوں کی ترقی کو ختم کر سکتی ہے۔