کشتواڑ// جموں و کشمیر پولیس نے ملی ٹینٹوں کے خلاف بڑی کارروائی کرتے ہوئے ضلع کشتواڑ کے سات مفرور ملی ٹینٹوں کی جائیدادیں ضبط کر لی ہیں جو پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر اور پاکستان سے سرگرم ہیں۔ یہ اقدام ملی ٹینسی کے نیٹ ورک کے خلاف جاری کریک ڈاؤن کا حصہ ہے اور ملی ٹینسی کے بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے کے لیے پولیس کی پختہ عزم کو ظاہر کرتا ہے۔
ایس ایس پی کشتواڑ، جاوید اقبال میر نے کہا کہ یہ کارروائی پیچیدہ تحقیقات اور انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کی گئی ہے۔ پولیس تھانہ کشتواڑ میں ایف آئی آر نمبر 272/2022 کے تحت درج کیس کی تحقیقات میں ڈی ایس پی وشال شرما نے اہم کردار ادا کیا۔ اس کیس کے سلسلے میں کشتواڑ کے 36 دہشت گردوں کو این آئی اے کی خصوصی عدالت ڈوڈہ نے مفرور قرار دیا تھا، جن میں سے سات دہشت گردوں کی جائیدادیں ضبط کرنے کی کارروائی کی گئی۔
جج این آئی اے سپیشل کورٹ ڈوڈہ، سدیش شرما نے سی آر پی سی کی سیکشن 83 کے تحت آرڈر نمبر 757-59/FTC/D/NIA مورخہ 27 نومبر 2024 کے تحت ان جائیدادوں کو قرق کرنے کا حکم دیا۔ اس کے بعد ایس ایس پی کشتواڑ نے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی جس نے جائیدادوں پر سائن بورڈز لگا دیے۔
پولیس افسر نے بتایا کہ ان جائیدادوں میں شاہنواز احمد، بشیر احمد مغل، غازی الدین، ستار دین، امتیاز احمد، مظفر احمد اور جاوید حسین گری کی جائیدادیں شامل ہیں۔
اے ڈی جی پی جموں زون، آنند جین نے انکشاف کیا کہ مزید 29 مفرور ملی ٹینٹوں کی جائیدادوں کی نشاندہی کی گئی ہے اور ان کی ضبطگی کا عمل جاری ہے، جس سے ملی ٹینٹوں کے گرد گھیرا مزید تنگ کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ اس طرح کی کارروائیاں دہشت گردی کے ماحولیاتی نظام کو ختم کرنے کے لیے وسیع حکمت عملی کا حصہ ہیں تاکہ دہشت گردی کے لیے کسی بھی اثاثے کا استعمال روکا جا سکے۔
اے ڈی جی پی نے ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث افراد کو سخت پیغام دیا اور شہریوں سے اپیل کی کہ وہ کسی بھی مشکوک سرگرمی کی اطلاع دینے میں تعاون کریں تاکہ علاقے کا امن قائم رکھا جا سکے۔ یہ کارروائی جموں و کشمیر پولیس کے علاقے کی خودمختاری اور سالمیت کو محفوظ رکھنے کے عزم کا عکاس ہے۔
کشتواڑ میں پاکستان مقیم 7 ملی ٹینٹوں کی جائیدادیں قرق
*** Disclaimer: This Article is auto-aggregated by a Rss Api Program and has not been created or edited by Nandigram Times
(Note: This is an unedited and auto-generated story from Syndicated News Rss Api. News.nandigramtimes.com Staff may not have modified or edited the content body.
Please visit the Source Website that deserves the credit and responsibility for creating this content.)
Watch Live | Source Article