اترپردیش کے سنبھل میں حالات کشیدہ، انٹر نیٹ بند، 3 نوجوان شہید

2 hours ago 1

سنبھل: اترپردیش کے ضلع سنبھل میں عدالت کے حکم پر جامع مسجد کا دوسری بار سروے کرنے کے معاملہ میں ہوئی ہنگامہ آرائی، پتھربازی اور پولیس ایکشن کے بعد حالات کشیدہ ہوگئے جس کے بعد انٹرنیٹ کی خدمات کو معطل کردیا گیا ہے۔جبکہ اس پرتشدد واقعہ میں تین نوجوان ہلاک ہوئے ہیں۔

موصول اطلاعات کے مطابق عدالت کے حکم پر کورٹ کمشنر رمیش راگھو کی ٹیم 19نومبر کو جامع مسجد کا سروے کیا تھا۔اتوار کی صبح تقریبا ساڑھے 6بجے ٹیم دوبارہ جامع مسجد کا سروے کرنے کے لئے پہنچی۔جس کے بعد ہنگامہ شروع ہوگیا۔

سروے کرنے کے لئے ٹیم کے مسجد پہنچنے کی اطلاع پر مسلم سماج کی بھیڑ بھی جامع مسجد کے نزدیک پہنچ گئی اور بھیڑ کی طرف سے صبح ہی صبح سروے کرنے پر اعتراض کرتے ہوئے شور شرابہ کیا جانے لگا۔ اسی دوران کچھ تخریبی افراد نے پتھربازی شروع کردی۔

ڈی ایم راجندر پینسیا اور ایس پی کرشن کمار سنگھ وغیرہ افسر بھی جامع مسجد پر پہنچے تھے اور بھاری پولیس فورس بھی جامع مسجد پر تعینات تھی۔ پولیس کے دعوی کے مطابق حالات کو کنٹرول کرنے کے لئے پولیس نے طاقت کا استعمال کیا اور آنسو گیس کے گولے داغے حالانکہ سوشل میڈیا پر اس حوالے سے وائرل ویڈیوز میں پولیس فورس فائرنگ کرتے ہوئے بھی دکھائی دے رہی ہے۔پورے علاقے میں دفعہ 163نافذ کردی گئی ہے۔

مصدقہ ذرائع سے موصول اطلاع کے مطابق جامع مسجد کی دوبارہ سروے کے لئے پہنچنے ٹیم کے سلسلے میں ہوئے ہنگامے کے تشدد میں تبدیل ہوجانے کے بعد تین نوجوان شہید ہوئے ہیں۔جبکہ کچھ پولیس اہلکار کے بھی زخمی ہونے کی اطلاع ہے۔ ایس پی نے اسکی تصدیق کی ہے۔فی الحال موقع پر کشیدگی کے حالات ہیں۔اور حالات کو کنٹرول کے لئے انٹر نیٹ خدمات کو معطل کردیا گیا۔

سماج وادی پارٹی سربراہ اکھلیش یادو نے سنبھل پرتشدد واقعہ کے سلسلے میں بی جےپی حکومت اور انتظامیہ کو ہدف تنقید بنایا ہے۔اکھلیش نے کہا’سنبھل میں آج سنگین واقعہ پیش آیا ہے۔ سروے ہوچکا تھا لیکن ضمنی الیکشن کے بارے میں کوئی بحث و مباحثہ نہ ہوپائے اس لئے صبح جان بوجھ کر دوبارہ سروے ٹیم بھیجی گئی۔

ماحول خراب کرنے کے لئے ایسا کیا گیا۔کئی لوگوں کو چوٹیں آئی ہیں اور کئی زخمی ہوئے ہیں۔ ایک نوجوان کی موت کی بھی خبر ہے۔

اکھلیش نے سوال کیا ہے کہ آخر کار جب سروے ہوچکا تھا تو پھر دوبارہ سروے کی ضرورت کیوں پڑیَ دوسرے فریق کی کوئی شنوائی نہیں ہے۔ یہ بی جے پی حکومت اور انتظامیہ نے جان بوجھ کر کرایا ہے۔ جس سے کہ الیکشن کی بے ایمانی اور دھاندھلی کا کہیں کوئی ذکر نہ ہوسکے۔

کیلا دیوی مندر کے مہنت رشی راج گری اور دیگر مدعین کے ذریعہ سنبھل کی جامع مسجد کو ہریہر مندر بتائے جانے کا دعوی چندوسی میں واقع سول جج سینئر ڈویژن سنبھل کی عدالت میں پیش کئے جانے پر عدالت نے جامع مسجد کا سروے کر رپورٹ عدالت میں داخل کئے جانے کا حکم دیا تھا اگلی سماعت کے لئے 29نومبر کی تاریخ طے کی گئی ہے۔

*** Disclaimer: This Article is auto-aggregated by a Rss Api Program and has not been created or edited by Nandigram Times

(Note: This is an unedited and auto-generated story from Syndicated News Rss Api. News.nandigramtimes.com Staff may not have modified or edited the content body.

Please visit the Source Website that deserves the credit and responsibility for creating this content.)

Watch Live | Source Article