ایک اور ادھوری کہانی

3 hours ago 1

September 21, 2024

رحیم رہبر

بنگلور کے ہوائی اڑے پر ہم دونوں جُدا ہوگئے۔ جہاز میں دورانِ سفر وہ مجھے کہانی سُنا رہی تھی۔ کہانی اتنی دلچسپ تھی کہ مجھے خراب موسم میں جہاز کی ٹریبولنس (Turbulence)محسوس ہی نہیں ہوئی۔ اُس نے جب کہانی شروع کی تھی تب مجھے لگا تھا کہ ندنی کہانی کا اختتام چند ہی منٹوں میں کرے گی، پر نہیں!
سرینگر سے بنگلور کا سفر تین گھنٹے بیس منٹ میں طے ہونا تھا۔ ہوائی جہاز کے لینڈ کرنے تک ندنی کہانی سناتی گئی۔ ہونا یہ تھا کہ میں ندنی کو کہانی کے نریٹیو(Narrative)کے بارے میں کچھ پوچھتا۔
جونہی جہاز نے لینڈ کیا ندنی نے اپنا سیٹ بیلٹ کھولا اور جہاز سے باہر نکلنے کے لئے کھڑی ہوگئی۔
اُس جوان کی صورت آج بھی میری نگاہوں کے سامنے ہے جو ندنی کی کہانی کا محور تھا!
ندنی نے اُس جوان کا نام اَرشد بتایا تھا۔ارشد ایک ہونہار، شریف، قابل اور خوبصورت جوان تھا۔ ایم اے پاس کرنے کے بعد ارشد نے نیٹ NETسیٹ اور کیسٹ کے سب امتحان پاس کئے تھے۔ وہ اپنے بوڑھے والدین اور جوان بہن کا اکلوتا سہارا تھا۔ ارشد قصبے کے ایک معروف پرائیویٹ سکول میں بحیثیت ٹیچر کام کرتا تھا۔ ایک دن ندنی اپنے چھوٹے بھائی انیس کو لینے سکول آئی۔ جونہی ندنی سکول کے صحن میں داخل ہوئی اُس کی پہلی نظر ارشد پر پڑی۔ دونوں نے ایک دوسرے کو بھر پور نگاہوں سے دیکھا!ندنی نے دفعتاً ارشد کو اپنی نگاہوں کے حصار میں لیا! پہلی نظر میں ندنی ارشد کو دل دے بیٹھی!
’’ارشد میں ندنی نے کیا دیکھا کہ وہ اُس پہ فریفتہ ہوگئی!‘‘ خیر رہنے دو یہ سوال مجھے ندنی سے تب پوچھنا تھا، جب ندنی کہانی سُنا رہی تھی۔
ندنی اور ارشد میں زمین اور آسمان کا فرق تھا۔ ندنی ایک امیر باپ کی اکلوتی بیٹھی تھی۔ اُس کا باپ جواہرات کا بڑا بیوپاری تھا۔ جب کہ ارشد کا باپ ایک غریب مزدور تھا۔ ندنی ایک عالیشان محل میں رہتی تھی جبکہ ارشد جھونپڑی میں رہتا تھا۔ ندنی کے پاس مرسڑیز کار تھی جبکہ ارشد کے پاس ایک کھٹارا سائیکل تھا!
ندنی اور ارشد کے تعلقات کا پردہ اُس وقت فاش ہوا جب ندنی نے ارشد کو اپنی کار میں بٹھا کر ڈل جھیل کے گرد کی سیر کروائی۔ یہ شام کا وقت تھا۔ دونوں گھاٹ پہ ڈوبتے سورج کا حسین منظر دیکھ رہے تھے۔۔۔۔۔ پھر چاند نکل آیا۔ ہمیں دیکھ کر چاند برہنہ ہوگیا اور ڈل جھیل میں ڈُبکی لگادی۔ مجھ سے یہ دلفریب منظر دیکھا نہ گیا۔۔۔ ! میں پسینوں میں شرابور ہوگئی۔۔۔ کچھ دیر بعد جب میں نے آنکھیں کھولیں میں نے ارشد کو اپنی آغوش میں پایا!
ارشد میرا داہنا ہاتھ دباتا رہا۔ میرے اندر ایک جنون اُتر رہا تھا۔ ہزار چُھپانے کے باوجود بھی ہماری محبت کا چرچا عام ہوگیا۔ میرے والدین، رشتہ دار سب مجھ سے خفا ہوگئے۔
میں ارشد کے پیار میں دیوانی ہوچکی تھی۔ ارشد میری سوچ کے دریچے پہ بیٹھا تھا۔ اب یہ طے تھا کہ ہم دونوں گھر سے بھاگ کر کورٹ مریج کریں گے۔
تدبیر کُنند بندہ ۔۔۔ تقدیر کُنند خندہ کے مصداق کچھ ایسا ہی ہوا۔ اُس کے بعد ندنی چُپ ہوئی۔
’’پھر۔۔۔۔پھر۔۔۔ پھر کیا ہواندنی‘‘ میں نے تعجب سے پوچھا۔ میرے سوال کا لفظ لفظ اُس کی سماعت کے ساتھ ٹکرایا۔ اُس کی جھیل جیسی آنکھوں میں نمی اُتر آئی! اور وہ گویا ہوئی۔
’’ایک دن جب ارشد سکول سے گھر آرہا تھا، راستے میں ارشد کے دوست عامر نے اس کو اپنی کار میں بٹھایا۔ ابھی کار کچھ ہی دور چلی تھی کہ راستے پر لگائے ہوئے ناکے پر پولیس نے انہیں روک دیا۔
ارشد اور عامرکو کار سے نیچے آنے کے لئے کہا۔ پولیس نے کار کی تلاشی لی۔۔۔۔!
ندنی سسکیاں لے رہی تھی وہ پھر خاموش ہوگئی۔
’’ندنی! حوصلہ رکھو۔۔۔ اس جہاز کے کپتان کی طرف یکھو وہ بھی تمہاری جیسی ایک لڑکی ہے اور اتنے بڑے جہاز کو ہوا میں اُڑا رہی ہے!‘‘
ندنی نے خاموشی توڑ دی۔ اُس کی آنکھوں سے بے اختیار آنسوں اُمڈ آرہے تھے۔
’’پولیس نے کار سے ایک کلو چرس برآمد کیا۔ پولیس نے دونوں ارشد اور عامر کو اپنی تحویل میں لے لیا! یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیل گئی۔ میرے ارشد کی بے گناہی اور معصومیت پہ کسی نے اعتبار نہیں کیا۔ اس طرح ارشد کو عامر کے ساتھ قید خانے کی سنگین سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیا گی!‘‘
ندنی پھر خاموش ہوگئی۔ اُس کی آنکھوں سے آنسوئوں کی لڑیاں پھوٹ رہی تھیں۔
’’کچھ ہی دیر بعد جہاز بنگلور کے ہوائی اڑے پہ اُترنے والا ہے‘‘ اس اعلان کے ساتھ ہی میں نے ندنی سے پوچھا۔
’’پھر۔۔۔پھر کیا ہوا!؟‘‘
’’وہی جونہیں ہونا تھا۔ ارشد کو ایک دن صبح جیل کی سیاہ کوٹھری میں مُردہ پایا گیا!‘‘۔
���
آزاد کالونی پیٹھ کا انہامہ، ماگام بڈگام
موبائل نمبر؛9906534724

*** Disclaimer: This Article is auto-aggregated by a Rss Api Program and has not been created or edited by Nandigram Times

(Note: This is an unedited and auto-generated story from Syndicated News Rss Api. News.nandigramtimes.com Staff may not have modified or edited the content body.

Please visit the Source Website that deserves the credit and responsibility for creating this content.)

Watch Live | Source Article