زعفران کی کھیتی خطرے میں

3 hours ago 1

September 21, 2024

مانگ50 ٹن اور پیدوار صرف10سے 12 ٹن

سرینگر// وادی کشمیر میں زعفران طویل عرصے سے کسانوں کے لیے آمدنی کا ایک اہم ذریعہ ہے۔ لیکن اس کی کھیتی اہم پائیداری اور معاش کے مسائل سے دوچار ہے، جو گلوبل وارمنگ سے نمٹنے کے لیے مناسب ٹیکنالوجی کی فوری ضرورت کو اجاگر کرتی ہے۔جیسے جیسے عالمی درجہ حرارت میں اضافہ ہوتا ہے، اس روایتی کاشت کی صنعت کی بنیادیںخطرے میں ہیں۔ موسم کی بے ترتیبی اورکم ہوتی برف باری نے زعفران کی کاشت کے لیے درکار توازن کو بگاڑ دیا ہے۔کسان جنہوں نے اس خوشبودار فصل میں اپنی زندگیاں لگا دی ہیں اب غیر یقینی صورتحال اور گرتی ہوئی پیداوار کا سامنا کر رہے ہیں، جس سے ان کی روزی روٹی اور زعفران کی پیداوار کی ثقافتی میراث خطرے میں پڑ رہی ہے۔زعفران کی پیداوار، جو کبھی تقریباً 17 ٹن سالانہ تک پہنچ جاتی تھی اب تقریباً 15 ٹن پر مستحکم ہو چکی ہے۔جموں و کشمیر کے پانپور علاقہ میں ایڈوانسڈ ریسرچ سینٹر فار زعفران جو بھارت کا واحد زعفران ریسرچ سنٹر ہے، فصل کی پیداوار کو بڑھانے میں لگاتار مصروف ہے۔زعفران ریسرچ اسٹیشن پانپور کے ہیڈ بشیر احمد الٰہی نے کہاکہ بدلتے موسمی نمونوں کی وجہ سے، تحقیقی مرکز نے زعفران کے کاشتکاروں کے لیے آبپاشی کا شیڈول تیار کیا ہے۔ یہ شیڈول، جس میں یہ بتایا گیا ہے کہ فصل کو کب اور کتنی آبپاشی کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ زعفران کے بیج مثالی طور پر جولائی کے آخر میں بوئے جاتے ہیں، اس اہم شرط کے ساتھ کہ زمین نم رہے لیکن پانی بھرا نہ ہو۔زعفران کی کاشت 3,500 ہیکٹر رقبے پر وقف کاشتکاروں کی نسلوں سے ہوتی ہے۔بشیر احمد وانی نامی ایک کاشتکار نے کہا کہ حالیہ برسوں میں زعفران کی پیداوار میں کمی آئی ہے،جب کہ ہندوستان کی زعفران کی مانگ تقریباً 50 ٹن تک پہنچ جاتی ہے، ہم صرف 10 سے 12 ٹن پیدا کرتے ہیں۔ وانی نے کہا کہ زعفران کے کاشتکاروں کی مدد کے لیے مرکزی حکومت نے 2014 میں پامپور میں ایک زعفران پارک قائم کی،یہ سہولت جغرافیائی اشارے (GI) ٹیگ بھی فراہم کرتی ہے، جو ملاوٹ کو روکنے میں مدد کرتا ہے اور زعفران کے معیار کو یقینی بناتا ہے۔انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی نے ذاتی طور پر جی آئی ٹیگ والے زعفران کو فروغ دیا۔

*** Disclaimer: This Article is auto-aggregated by a Rss Api Program and has not been created or edited by Nandigram Times

(Note: This is an unedited and auto-generated story from Syndicated News Rss Api. News.nandigramtimes.com Staff may not have modified or edited the content body.

Please visit the Source Website that deserves the credit and responsibility for creating this content.)

Watch Live | Source Article