خود انحصاری کی ایک نئی راہ

3 hours ago 1

September 21, 2024

K

عظمیٰ مانیٹرنگ ڈیسک

گیاا// ضلع گیا حال کے چند گزشتہ برسوں میں روزگار کے لیے معروف ہوا ہے۔ خاص کر خواتین نمایاں کارکردگی ادا کر رہی ہیں، یہاں کی مسلم خواتین نے خود انحصاری کی ایک نئی راہ ہموار کی ہیں۔ ان خواتین کے ذریعے تیار شدہ دلہن سمیت عام دنوں میں پہنی جانے والی چوڑیوں کی، بازاروں میں مانگ بڑھی ہے۔ گیا میں جو خواتین اس کا کام کررہی ہیں ان خواتین کے لیے یہ روزی روٹی کا ذریعہ بن گیا ہے۔ شہر گیا کا اقبال نگر محلہ، پنچایتی اکھاڑا، وارث نگر، چندوتی بلاک کا باڑہ گاوں، بیتھو شریف، چاند، محمود آباد درجنوں گاؤں اور محلوں کی خواتین روزانہ 200 روپے تک گھر بیٹھے مزدوری کرلیتی ہیں۔ضلع گیا کے ان محلوں اور گاوں میں مسلم طبقہ کی دس ہزار سے زیادہ خواتین اس سے وابستہ ہوگئی ہیں۔ باڑہ گاوں میں پندرہ سو سے زیادہ مکانات ہیں جن میں مسلم اکثریتی گھر معاشی طور پر مضبوط ہیں۔ لیکن اس کے باوجود یہاں گاوں کی خواتین خود مختاری کی راہ پر گامزن ہیں۔ یہاں گاوں میں 300 سے زیادہ مکانات میں لڑکیاں اور خواتین اپنے خالی اوقات کا بہترین استعمال چوڑیاں بنانے میں کرتی ہیں۔ 15 برس سے 25 برس کے عمر کی لڑکیاں جو تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کررہی ہیں وہ چوڑیاں بنانے میں مصروف ہیں۔ وہ ماہانہ 5 سے 6 ہزار روپے تک کی چوڑیاں بناکر مزدوری کرلیتی ہیں۔ جس سے وہ نہ صرف اپنی تعلیم حاصل کرنے میں مدد حاصل کررہی ہیں بلکہ وہ اپنے والدین کے اخراجات میں اہم حصے داری نبھارہی ہیں۔اس گاوں کی ایک بڑی خاصیت یہ ہے کہ ضلع گیا کے جن علاقوں میں جہاں چوڑیاں تیار ہوتی ہیں وہاں صرف خواتین کام کرتی ہیں لیکن یہ ایک ایسا گاو?ں ہے کہ یہاں 300 مکانات کے اکثر گھر کے مرد بچے بھی چوڑیاں بناتے ہیں۔ جس کی وجہ سے شادی اور تہواروں کے موسم میں ایک گھر کی اوسطاً 1000 روپے کی ہر دن کی آمدنی ہوتی ہے۔

*** Disclaimer: This Article is auto-aggregated by a Rss Api Program and has not been created or edited by Nandigram Times

(Note: This is an unedited and auto-generated story from Syndicated News Rss Api. News.nandigramtimes.com Staff may not have modified or edited the content body.

Please visit the Source Website that deserves the credit and responsibility for creating this content.)

Watch Live | Source Article