حیدرآباد: جامعہ عربیہ ارشاد العلوم، سلیمان نگر، حیدرآباد میں ٹیلرنگ سنٹر اور مہندی ڈیزائن کورس کی تقریب تقسیم اسناد کے موقع پر مولانا قاری محمد طلحہ معدنی رشادی، صدر منبر و محراب فاؤنڈیشن ٹامل ناڈو نے خواتین کو اپنے کپڑے خود سینے کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کو چاہیے کہ وہ خود خیاطی سیکھ کر اپنی ضروریات کو پورا کریں اور اپنے کپڑے خواتین سے ہی سلوانا، حیا داری کا ایک اہم حصہ ہے۔ مولانا نے کہا کہ حیا ایمان کا ایک حصہ ہے اور جب کپڑے حیا کے خلاف ہو جاتے ہیں تو حیا فوت ہو جاتی ہے۔
مولانا طلحہ معدنی رشادی نے مزید کہا کہ خواتین کے لیے خود روزگار کے بہترین مواقع میں سے ایک خیاطی ہے، کیونکہ وہ گھر بیٹھے باپردہ طریقے سے کپڑے سینے کا کام کر سکتی ہیں اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی سے اپنے خاندان کی ضروریات پوری کر سکتی ہیں۔ انہوں نے جامعہ عربیہ ارشاد العلوم کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ یہاں نہ صرف علم بلکہ فنون بھی سکھائے جا رہے ہیں، جن میں خیاطی، خطاطی، مہندی ڈیزائننگ اور کمپیوٹر کی تعلیم شامل ہے۔ یہ سب معاشرتی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے بہت اہم اقدامات ہیں۔
مولانا نے خواتین کو مشورہ دیا کہ وہ خیاطی اور مہندی ڈیزائننگ جیسے ہنر سیکھ کر اپنی عزت اور خود مختاری کو محفوظ رکھیں اور ان کے ذریعے معاشی طور پر خود کفیل بنیں۔ انہوں نے کہا کہ ان ہنر مندیوں کا سیکھنا خواتین کے لیے ایک قسم کا زیور ہے، جو انہیں معاشرتی دباؤ سے بچاتا ہے۔ مولانا نے اس بات پر بھی زور دیا کہ کسی مرد سے مہندی ڈلوانا ایک بڑا گناہ ہے اور خواتین کو اس سے بچنا چاہیے۔
مولانا محمد حبیب الرحمٰن حسامی، ناظم جامعہ عربیہ ارشاد العلوم نے اس موقع پر کہا کہ تعلیم اور ہنر کی سیکھنے سے انسان کی زندگی سنورتے ہیں اور اس سے مالی امداد حاصل ہوتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ خیاطی سیکھ کر خواتین نہ صرف خود کفیل بن سکتی ہیں، بلکہ بعض بیوہ اور غریب خواتین بھی اس ہنر کو سیکھ کر اپنے خاندان کا پیٹ پال سکتی ہیں۔
تقریب میں تقریباً 30 خواتین اور طالبات کو ٹیلرنگ اور مہندی ڈیزائننگ کورس کی اسناد دی گئیں۔ ان خواتین نے اپنے بنائے ہوئے کپڑوں اور ڈیزائنز کو پیش کیا، جنہیں حاضرین نے بہت پسند کیا۔ اس موقع پر جناب عبد الکریم فہیم (متولی مسجد اشرف کریم اور ٹرسٹی ارشاد العلوم ٹرسٹ)، جناب سید عبد القادر (ٹرسٹی ارشاد العلوم ٹرسٹ)، حافظ محمد الیاس (ٹرسٹی ارشاد العلوم ٹرسٹ)، مولانا محمد حسیب الرحمٰن مظاہری، مولانا نور احمد اشاعتی، اور مولانا نور اللہ احیائ نے شرکت کی۔