ریاستی درجہ بحالی، مغل روڈ ٹنل اور بے روزگاری کا معاملہ پارلیمنٹ میں اٹھائیں گے: میاں الطاف

2 hours ago 1

سرینگر// پارلیمنٹ اجلاس کے آغاز پر، نیشنل کانفرنس کے رکن پارلیمنٹ میاں الطاف نے پیر کو کہا کہ اگر وقت ملا تو وہ جموں و کشمیر کے ریاستی درجے کی بحالی کا معاملہ اٹھائیں گے۔
میاں الطاف نے زور دیا کہ بے روزگاری، مغل روڈ ٹنل اور جموں و کشمیر کے دیگر اہم مسائل کو بھی اجلاس کے دوران پیش کیا جائے گا۔
این سی کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ جموں و کشمیر کے ریاستی درجے کی بحالی موجودہ اجلاس میں ان کی اولین ترجیح ہوگی۔
انہوں نے کہا، “ریاستی درجہ بحالی نہ صرف ایک سیاسی مطالبہ ہے بلکہ یہ جموں و کشمیر کے عوام کی عزت، شناخت، اور امنگوں کی حفاظت کے لیے ایک اہم قدم ہے”۔
میاں الطاف نے اس بات کی تصدیق کی کہ این سی اراکین نے پارلیمنٹ میں متعدد سوالات جمع کرائے ہیں اور امید ظاہر کی کہ یہ کاروائی میں شامل کیے جائیں گے۔
انہوں نے جموں و کشمیر کے نوجوانوں میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری کے مسئلے پر بھی روشنی ڈالی اور کہا کہ اگر اسپیکر وقت دیتے ہیں تو وہ اس مسئلے کو زور و شور سے اٹھائیں گے۔
انہوں نے پارٹی کے عزم کا اظہار کیا کہ حکومت پر دباؤ ڈالیں گے تاکہ روزگار کے مواقع پیدا کیے جائیں اور نوجوان نسل کو درپیش معاشی مشکلات کو کم کیا جا سکے۔
کشمیر میں بجلی کے مسائل کے حوالے سے الطاف نے زور دیا کہ جموں و کشمیر حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ بہتر بجلی کی فراہمی کو یقینی بنائے۔
انہوں نے مزید کہا، “وزیر اعلیٰ نے ذاتی طور پر یقین دہانی کرائی ہے کہ اس سال سردیوں میں بجلی کی فراہمی بہتر ہوگی اور مجھے امید ہے کہ حکومت بجلی کے مسائل کو حل کرنے کے لیے اضافی اقدامات کرے گی”۔
این سی کے رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ وہ ابھی پارلیمنٹ کے اجلاس میں شامل نہیں ہوئے ہیں، لیکن وہ ایک یا دو دن میں دہلی پہنچ کر کارروائی میں شامل ہوں گے۔
ذرائع کے مطابق، این سی کے ایک اور رکن پارلیمنٹ سید آغا روح اللہ مہدی بھی اگر وقت ملا تو پارلیمنٹ میں جموں و کشمیر کے ریاستی درجے کی بحالی میں تاخیر اور دیگر مسائل پر بات کر سکتے ہیں۔

*** Disclaimer: This Article is auto-aggregated by a Rss Api Program and has not been created or edited by Nandigram Times

(Note: This is an unedited and auto-generated story from Syndicated News Rss Api. News.nandigramtimes.com Staff may not have modified or edited the content body.

Please visit the Source Website that deserves the credit and responsibility for creating this content.)

Watch Live | Source Article