اسلام آباد: ورچول پرائیوٹ نٹ ورک (وی پی اینس) کے استعمال کو غیراسلامی قرار دینے پر پاکستان کی سرکردہ آئینی دستوری تنظیم نشانہئ تنقید بن گئی ہے۔ اسلامی نظریاتی کونسل (سی آئی آئی) کے غیرمعمولی اعلان پر ڈیجیٹل حقوق کے جہدکاروں کے علاوہ بعض علماء نے بھی تنقید کی ہے۔
اخبار ڈان کے بموجب کونسل کے سربراہ راغب نعیمی نے کہا تھا کہ غیر اخلاقی یا غیرقانونی مواد دیکھنے کے لئے وی پی این کا استعمال خلاف ِ شریعت ہے۔
ہفتہ کے دن سوشیل میڈیا بیان میں ممتاز عالم دین مولانا طارق جمیل نے کہا کہ موادِ بالغان یا مذہب مخالف مواد دیکھنا اگر مسئلہ ہے تو پھر وی پی این پر ایسا لیبل لگانے سے قبل موبائل فون کا استعمال بھی غیراسلامی قرار دینا چاہئے۔
شیعہ تنظیم مجلس وحدت مسلمین (ایم ڈبلیو ایم) کے سربراہ سینیٹر علامہ ناصر عباس نے کہا کہ ملک پر ”نااہل اور بدعنوان اشرافیہ“ کی حکمرانی ہے، جو عوام کے حقیقی نمائندہ نہیں ہیں۔ یہ لوگ اپنی خواہش کے مطابق قانون بناتے ہیں۔
ٹیلی کام کمپنی نیاٹیل کے سی ای او وہاج سراج نے کہا کہ ٹکنالوجی ہمیشہ نیوٹرل (غیرجانب دار) رہی ہے اور صرف اس کا استعمال یا بیجااستعمال اسے حلال یا حرام بناتا ہے۔
ایگزیکٹیو ڈائرکٹر ڈیجیٹل رائٹس فاؤنڈیشن نکہت داد نے کہا کہ وی پی این کو بلاک کرنے کا فیصلہ پرائیویسی کے حق سے ٹکراتا ہے، جس کی ضمانت آئین نے دی ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ اقدام صرف بعض سوشیل میڈیا یوزرس کو نشانہ بنانے کے لئے کیا گیا ہے۔