وقف ترمیمی بل 5ریاستوں میں 26ستمبر سے جے پی سی کے اجلاس ہونگے

3 hours ago 1

September 21, 2024

عظمیٰ نیوز ڈیسک

نئی دہلی// وقف ترمیمی بل 2024پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی)26ستمبر سے یکم اکتوبر کے درمیان پانچ ریاستوں میں منعقدہ اجلاسوں کے درمیان غیر رسمی بحث کرے گی۔ اس دوران وقف قانون میں تجویز کردہ تبدیلیوں کو آسان بنانے کے لئے مختلف اسٹیک ہولڈرز کو شامل کیا جائے گا۔خیال رہے کہ وقف قانون ملک بھر میں رجسٹرڈ وقف املاک کے انتظام کو کنٹرول کرتا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پہلا اجلاس 26ستمبر کو ممبئی میں منعقد ہوگا، جس میں مہاراشٹر حکومت، اقلیتی امور کی وزارت اور مہاراشٹر وقف بورڈ کے نمائندے شامل ہوں گے۔ یہ ابتدائی اجلاس وقف املاک کے انتظام میں شفافیت، مثریت اور بااختیاری جیسے اہم مسائل پر توجہ مرکوز کرے گی۔مشترکہ پارلیمانی کمیٹی اگلے دن 27ستمبر کو احمد آباد، گجرات میں مشاورت کرے گی، جس میں گجرات حکومت، گجرات وقف بورڈ اور دیگر متعلقہ فریقوں کے نمائندے شامل ہوں گے۔ سرکاری اہلکاروں کے علاوہ، بار کونسل، وکلا اور متولیوں کے قانونی پیشہ ور اس بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کریں گے کہ تجویز کردہ اصلاحات ریاست میں وقف املاک کے انتظام پر کس طرح اثر انداز ہو سکتی ہیں۔جے پی سی اس کے بعد 28ستمبر کو حیدرآباد جائے گی، جہاں کئی اہم وقف املاک موجود ہیں۔ حیدرآباد میں ہونے والی گفتگو میں آندھرا پردیش اور تلنگانہ کے وقف بورڈ کے نمائندے بھی شامل ہوں گے، جبکہ چھتیس گڑھ وقف بورڈ بھی ان مذاکرات میں حصہ لے گا۔ اس کے بعد 30ستمبر کو جے پی سی مشاورت کے لیے چنئی، تمل نادو جائے گی اور پھر یکم اکتوبر کو بنگلور، کرناٹک میں بحث کرے گی۔ان اجلاسوں میں وقف (ترمیمی) بل 2024 کے اہم نکات کا جائزہ لیا جائے گا، جس میں ریکارڈوں کا ڈیجیٹائزیشن، سخت آڈٹنگ کے طریقے، تجاوزات سے نمٹنے کے لیے جدید قانونی اقدامات اور وقف کے انتظام کی عدم مرکزیت شامل ہیں۔جے پی سی کا ملک بھر میں مشاورت کا مقصد سرکاری اہلکاروں، قانونی ماہرین، وقف بورڈ کے ارکان اور پانچ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے کمیونٹی نمائندوں کی رائے جمع کرنا ہے، تاکہ وقف ایکٹ میں اصلاحات کے لئے ایک جامع نقطہ نظر یقینی بنایا جا سکے۔

*** Disclaimer: This Article is auto-aggregated by a Rss Api Program and has not been created or edited by Nandigram Times

(Note: This is an unedited and auto-generated story from Syndicated News Rss Api. News.nandigramtimes.com Staff may not have modified or edited the content body.

Please visit the Source Website that deserves the credit and responsibility for creating this content.)

Watch Live | Source Article